Saturday, April 17, 2010

مجھے لکھنے کی خواہش ہے

مجھے لکھنے کی خواہش ہے ۔۔۔

مگر لکھا نہیں جاتا
میرے الفاظ دل کی آہنی دیوار سے سر پھوڑتے ہیں
اور انہیں اظہار کا رستہ نہیں ملتا
میری آنکھیں جنھیں دِل میں چھپے جذبات کو اشکوں کی بولی میں
بتا دینے پہ قدرت تھی
وہ اب کچھ بھی نہیں کہتیں

میرے یہ لب !
جو دل کی ان کہی باتوں کو کہنے سے نہ ڈرتے تھے
وہ لب کچھ بھی نہیں کہتے
میرے یہ اُنگلیاں !
جو دل میں چُھپے جذبات کو اظہار کا رستہ بتاتی تھیں
وہ اب کچھ بھی نہیں لکھتیں

میری آنکھیں، یہ لب، یہ اُنگلیاں مجھ سے کہتے ہیں
کہ اب جذبات کو اظہار کا رستہ نہیں دینا
کہ یہ منہ زور ہوتے ہیں
فقط رستے کے ملنے سے
انہیں منزل تلک جانے کی حاجت ہی نہیں رہتی

نئے رستے پہ جاتے ہیں
نئی راہیں بناتے ہیں
مگر پھر واپسی کے سب نشاں یہ بھول جاتے ہیں
انہیں رستہ نہیں دینا
انہیں تم دِل میں رہنے دو !
وگرنہ خوں رُلائیں گے
انہیں رستہ نہیں دینا
انہیں تم دِل میں رہنے دو !
مجھے لکھنے کی خواہش ہے
مگر لکھا نہیں جاتا

No comments:

Post a Comment