Tuesday, December 24, 2013

بڑے بڑے داوے

جو لوگ  بڑے  بڑے داوے کرتے ہیں اپنی انسانیت کے اپنایت کے -
ان کی اصلیت کا معلوم تب پڑتا ہے - جب اپ کو ضرورت ہو-
ان کا اصلی چہرہ سامنے آ جاتا ہے - کے کتنی انسانیت ، اپنایت  ہے ان میں -
جب اپ کو ضرورت ہوتی ہے تو کوسوں دور چلے جاتے ہیں  -

Monday, December 16, 2013

Adding BlueTooth the device

Adding BlueTooth the device

When the AirCable device has been properly configured it will be available (discoverable) as a Bluetooth device. Click Add on the Bluetooth Devices dialog as shown below.
BlueTooth Devices

Click Add to see a list of Bluetooth devices
Because the device has already been configured to be "Discoverable" and the serial port option enabled you can use the "Add" Bluetooth Device Wizard to find the device by name.

Check My device is set up and ready to be found
Press NEXT

Find the AirCable device by name
(assuming you assigned AirCable to the device)

Choose Next

No Name assigned to the device

If you have not given the device a name it will show only as "New" device, not AirCable as shown above. Best to go back and use a name so you can be sure what you are connecting to.

No name given

Better to assign a name like AirCable for clarity!

Because Authentication is being used you will have to enter the PIN number assigned to the device. Again, in my experience using Authentication has always worked and poses not problems!

Enter PIN number here <---click font="" for="" here="" location="" pin="">

Press next

WARNING!

YOU MUST SEE THE FOLLOWING TAKE PLACE after double mouse clicking on the device name and entering the PIN!

Brief message you must see!
Note the pass key being used

Note Windows COM PORT assignments here!

Two Com port assignments is normal!

You must see two COM PORT assignments as shown above. One incoming and one outgoing. You use the Outgoing COM Port in TheSky! See above using COM PORT #94. If you do not see the two com ports go back and double check the device settings. Without an incoming and outgoing port the connection in TheSky will fail to connect to the device.

Show Bluetooth Devices - A double check!


Task Bar

Right-click on the Bluetooth icon to access the Bluetooth menu.

Show Bluetooth devices

Double check the COM port settings

DO NOT CONTINUE UNTIL YOU HAVE THE TWO PORTS Incoming and Outgoing SHOWN HERE on the Bluetooth Devices | COM Ports tab. The ONLY exception is using the Air Cable USB to Serial adapter and Bluetooth serial port. This is also true when using Windows Mobile device.

Properties Tab on Bluetooth devices
  
Display the Com Ports assigned
Use Com Ports tab

The COM port assignment here the Outgoing on COM41 is then set in TheSky's Telescope Setup.

Another check

After the device has been discovered and the COM PORT assigned to the system you can see the COM PORT number you need to enter in TheSky using the Properties of the device. Choose the Devices Tab then Properties.

Device Tab

Click Properties

Serial Port Service Shown!

Here is the COM port to use in TheSky!

You can now connect to the telescope wirelessly using OUTGOING port COM71 above. Telescope | Link Establish using the settings Paramount ME using Com71. See the section Entering the COM PORT in TheSkyfor details.

Improper configuration - No Serial Port Service found or only one com port

This will NOT work!

You must have an incoming and outgoing port!

If you attempt to "Add" the Outgoing port by forcing it you will see the following error message! This indicates that the device settings have not been configured properly. You cannot continue until both the ingoing and outgoing ports are shown.

web reff: 
http://www.bisque.com/tom/bluetooth/aircable.asp#Windows Device Manager

Saturday, December 14, 2013

ﻓﺎﺻﻠﮯ

ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻢ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺎﮔﺘﮯ ،ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﺎﮔﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮﻥ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ

 ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻘﺪﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺩﺭﺩ ﮨﯽ ﻟﮑﮭﻮﺍ ﮐﺮ ﻻﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﻧﮑﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺁﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ


"قدر کیجیے گا ایسے رشتوں کی جو آپ کے سینے کے اوپر پہنی جیب کے بجائے سینے کے اندر دھڑکتے دل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


وقت کو پر نہیں لگتے بلکہ بعض دفعہ وقت بالکل رُک بھی جاتا ہے ۔ اس کی تیز رفتاری ہی صبر آزماء نہیں ہوتی ، بعض دفعہ اس کی سست روی بھی تکلیف دہ ہوتی ہے .


 

بعض دفعہ انسان اپنے خواب کسی شے میں ڈال کر ان کو سیل بند کر دیتا ہے -

بعض دفعہ انسان اپنے خواب کسی شے میں ڈال کر ان کو سیل بند کر دیتا ہے -
موم کی ایسی سیل جو کوئی کھول نہ سکے -

Thursday, December 12, 2013

نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا

نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا

کاد کادِ سخت جانیہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا

جذبہ بے اختیار شوق دیکھا چاہیے
سینہ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا

آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا

بسکہ ہوں غالب اسیری میں بھی آتش زیرپا
موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

غالب

بازیچہ اطفال ہے دینا میرے آگے

بازیچہ اطفال ہے دینا میرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشہ میرے آگے
اک کھیل ہے اورنگ سلیماں مرے نزدیک
اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے
جزنام نہیں صورت عالم مجھے منظور
جزوہم نہیں ہستی اشیا مرے آگے
ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے
گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے
مت پوجھ کہ کیا حال ہے میرا ترت پیچھے
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے

دیوانِ غالب

Sunday, December 08, 2013

ہر چیز کا وقت ہوتا ہے - جب انسان اڑنا سیکھ لیتا ہے ، تو کسی کے پروں کی ضرورت نہیں ہوتی.

ہر چیز کا وقت ہوتا ہے - جب انسان اڑنا سیکھ لیتا ہے ، تو کسی کے پروں کی ضرورت نہیں ہوتی.

بکھر رہے ہیں میری زندگی کے تمام ورق

بکھر رہے ہیں میری زندگی کے تمام  ورق
نہ جانے کب کوئی اندھی اڑا کر لے جایے
میں کب تک دوسروں کے دکھ سمبھال کے رکھوں فراز
جس جس جے ہیں وہ لے جایے

 

Saturday, December 07, 2013

بھول جانا ہے نشانی میری

کب وہ سنتا ہے کہانی میری
اور  پھر  وہ بھی زبانی میری
خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ
دیکھ  خوں  نا بہ فشانی میری
کیا بیاں کر کے مرا روئیں گے یار
مگر   آشفتہ   بیانی   میری
ہوں ز خود رفتۂ بیداۓ خیال
بھول  جانا  ہے نشانی میری
متقابل  ہے  مقابل  میرا
رک گیا دیکھ روانی میری
قدرِ سنگِ سرِ رہ رکھتا ہوں
سخت ارزاں ہے گرانی میری
گرد بادِ  رہِ  بے تابی  ہوں
صرصرِ شوق ہے  بانی میری
دہن اس کا جو نہ معلوم ہوا
کھل گئی ہیچ مدانی میری
کر دیا ضعف نے عاجز غالب
ننگِ پیری ہے جوانی میری

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے


ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے

نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی  بتاؤ  کہ  وہ  شوخِ تند خو کیا ہے

یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ  خوفِ  بد آموزی ِ عدو  کیا  ہے

چپک  رہا ہے  بدن  پر لہو سے پیراہن
ہمارے جَیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب راکھ  جستجو  کیا ہے

رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے

وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سواۓ    بادۂ ِ گلفامِ   مشک  بو  کیا  ہے

پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
یہ  شیشہ و قدح  و کوزہ  و  سبو  کیا  ہے

رہی  نہ  طاقتِ  گفتار  اور  اگر  ہو  بھی
تو  کس  امید  پہ  کہیے  کہ آرزو کیا ہے

ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے  اتراتا
وگرنہ  شہر  میں غالب کی آبرو کیا ہے


مرزا اسداللہ غالب

Sunday, November 24, 2013

منزلوں کو پا لینا کتنی بڑی قیامت ہے۔

منزلوں کو پا لینا کتنی بڑی قیامت ہے۔ سب کچھ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ خود منزل بھی۔ مجھے ایسے لگتا ہے جسے طلب سے عظیم تر کوئی منزل نہیں۔ طلب اور جدوجہد۔ شاہد یہ بشریت کا تقاضا ہو۔

رسمی محبت

حقیقی آدمی ، رسمی محبت کر نہیں سکتا ___!۔

خاموشی


بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل پر اترتی ہے پھر اس سے زیادہ مکمل، خوبصورت اور بامعنی گفتگو کوئی اور چیز نہیں کر سکتی اور یہ گفتگو انسان کی ساری زندگی کا حاصل ہوتی ہے اور اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے کبھی دوبارہ کچھ کہنا نہیں پڑتا ۔ ۔ ۔ کچھ کہنے کی ضرورت رہتی ہی نہیں ۔ ۔ ۔

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں، انسان بھی نہیں رکھتے، اہم ہوتے ہیں رشتے جب ہم سے چیزیں چھین لی جائیں تو دل ڈوب، ڈوب کے ابھرتا ہے مگر جب رشتے کھو جائیں تو دل ایسا ڈوبتا ہے کہ ابھر نہیں سکتا، سانس تک رک جاتی ہے پھر زندگی میں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

درویش

پرندہ بن کر ُاڑو گے تو نئے ارض و سما دیکھو گے۔ روشنی بن کر پھیلو گے تو نئے زمانہ و زمن دیکھو گے۔۔۔خوشبو بن کر بکھرو گے تو نت نئے ثمر و چمن دیکھو گے۔۔۔پرندے کا کام اُڑنا،روشنی کا کام پھیلانا اور خوشبو کا کام بکھرنا ہے۔ درویش۔۔۔پرندے،روشنی اور خوشبو کی مانند ہوتا ہے۔۔۔جنہیں درگاہوں کی گھٹن راس نہیں آتی, وہ جہانوں کی شاہراہوں پہ نکل جائیں۔۔۔۔کہتے ہیں کہ سوار سے زیادہ پیادہ حاصل کرتا ہے۔۔راستوں کا سواد بھی اور منزل کا ثمر بھی۔۔۔

ﻓﺎﺻﻠﮯ

ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻢ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺎﮔﺘﮯ ،ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﺎﮔﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮﻥ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ

بچے کی جیب

جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزون کے بجائے پیسے بر آمد ہون تو سمجھ لینا چاہیے کے اب اسے بی فکر کی نیند کبہی نصیب نہین ہوگی.

زندگی رُک نہیں جاتی

زندگی کی پہلی شرط زندہ رہنا ہے۔ کسی کے ہونے نہ ہونے سے زندگی رُک نہیں جاتی۔ چلتی رہتی ہے اکثر وہ لوگ جن کو ہم اپنی زندگی کے لیے ناگزیر جانتے ہیں۔ اچانک بغیر کسی بڑی وجہ کے ہم سے دور چلے جائیں یا ہو جائیں۔ زندگی پھر بھی نہیں رکتی ، تھوڑی دشوار لگتی ہے مگر تمام تو نہیں ہوتی

ﺳﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ

 ﺳﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ
ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻘﺪﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺩﺭﺩ ﮨﯽ ﻟﮑﮭﻮﺍ ﮐﺮ ﻻﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﮑﮫ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﻧﮑﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺁﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ 

صفحات پہ لکھنا

زندگی میں بعض چیزوں کو صفحات پہ لکھنا جتنا آسان ہوتا ہے، حقیقی زندگی میں ان پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے ۔ بعض الفاظ جب حقیقت کا لبادہ اوڑھ کر مجسم سامنے آئیں تو ان کو دیکھنے سے ہی آنکھیں جلنے لگتی ہیں ۔ ان کو چھو کر محسوس کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔

Monday, November 11, 2013

یہ جو زندگی کی کتاب ہے

یہ جو زندگی کی کتاب ہے،
یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں اک حسین خؤاب ہے
کہیں جان لیوا عزاب ہے

کبھی کھو لیا، کبھی پا لیا،
کبھی رو لیا کبھی گا لیا
کہیں رحمتوں کی ہیں بارشیں،
کہیں تشنگی بے حساب ہے

کہیں چھائوں ہے کہیں دھوپ ہے،
کہیں اور ہی کوئی روپ ہے
کہیں چھین لیتی ہے ہر خؤشی،
کہیں مہربان بے حساب ہے
یہ جو زندگی کی کتاب ہے،
یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے

Sunday, November 10, 2013

سرچ لائٹ

کتابیں بلاشبہ سرچ لائٹ ہیں. اگر یہ سرچ لائٹ ایک خاص زاویے سے راستے پر ڈالی جاۓ..تو عمل کا راستہ آسان اور منور ہو جاۓ گا.لیکن محض سرچ لائٹ پر آنکھیں گاڑ دینے سے بینائی کمزور ہو جاۓ گی.اور عمل بھی منقود ہو جاۓ گا -

زندگی کی تلخیاں

زندگی کی تلخیاں ،آدمی کی زندگی میں وہ ہی حثیت رکھتی ہیں،جو سونے چاندی کو تپانے کے لیے کیا جاتا ہے۔تپانے کا عمل جس طرح سونے چاندی کو نکھارتا ہے۔اسی طرح تلخ تجربات آدمی کی اصلاح کرتے ہیں اور انسانوں میں چمک پیدا کر دیتے ہیں۔ان کی شخصیت میں نکھار پیدا ہو جاتا ہے ۔اس لیے دل برا نہیں کرتے۔‘

Wednesday, November 06, 2013

جسے اللہ تعالی اپنی محبت دیتا ہے اسے پھر کسی اور چیز کی خواہش نہیں ہوتی۔۔

جسے اللہ تعالی اپنی محبت دیتا ہے اسے پھر کسی اور چیز کی خواہش نہیں ہوتی۔۔

گھر ہمیشہ مہربانیوں سے لٹتے ہیں۔

گھر ہمیشہ مہربانیوں سے لٹتے ہیں۔نیء محبتوں سے اجڑتے ہیں۔ایسی مہربانیاں جو گھر کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہیں۔ایسی مہربانیاں جو ماں سے زیادہ چاہ کر کی جاتی ہیں۔جب کویءچاہنے والا گھر کے ایک فرد کی انا کو جگا کر اسے وہ سارے مظالم سمجھاتا ہے جو گھر کے دوسرے فرد اس پر کرتے رہے ہوتے ہیں۔وہ ان ساری لڑاءیوں کے ڈھکے چھپے معنی واضح کر دیتا ہے تو گھر کی پہلی اینٹ گرتی ہے۔گھر کی ایک ایک اینٹ محبت سے اکھاڑی جاتی ہے۔ہر چوگاٹ،ہر دہلیز چوم چوم کر توڑی جاتی ہے۔جب باہر کا چاہنے والا لفظوں میں شیرینی گھول کر گھر والوں کے خلاف بہکاتا ہے تو پھر کویء سالمیت باقی نہیں رہتی۔کیونکہ ہر انسان کمزور لمحوں میں خود ترسی کا شکار رہتا ہے وہ اس بات کی تصدیق میں لگا رہتا ہے کہ اس پر مظالم ہوےء اور اسی لیےء وہ ظلم کرنے میں حق بجانب ہے۔

زندگی کی گاڑی

ہم سب لوگ زندگی کے راستے پر گاڑیوں پر سفر کرنے والے لوگ ہیں- اس راستے پر سفر کرتے بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کبھی کسی گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو جاتاہے اور کبھی کوئی گاڑی سڑک سے اتر جاتی ہے- بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ گاڑی سڑک پر موجود کسی گڑھے میں پھنس جاتی ہے- اس وقت اس سڑک پر سفر کرنے والی دوسری گاڑیوں میں سے کسی نہ کسی کو اس گاڑی کے پاس روک جانا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ دوسرے کی گاڑی کو کس طرح سڑک پر واپس لایا جا سکتا ہے یا گڑھے میں سے نکالا جا سکتا ہے- اس وقت چند لمحوں کے لیے ہمارا اپنا سفر روک کر وہاں رک جانا دوسرے کو ٹریک پر لے آتا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں دوسرے کی گاڑی ہمیشہ اس گڑھے میں پھنسی رہتی ہے-

نم آنکھیں

رونے میں کوئی برائی نہیں یے۔ نم آنکھیں‘ نرم دل ہونے کی نشانی ہیں اور دلوں کو نرم ہی رہنا چاہیے۔ اگر دل سخت ہو جائیں تو پھر ان میں پیار و محبت کا بیچ نہیں بویا جا سکتا اور اگر دلوں میں محبت ناپید ہو جائے تو پھر انسان کی سمت بدلنے لگتی یے۔ محبت وہ واحد طاقت ہے جو انسان کے قدم مضبوتی سے جما دیتی ہے اور وہ گمراہ نہیں ہوتا...۔"
بس ان آنسوؤں کے پیچھے ناامیدی اور مایوسی نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ ناامیدی ایمان کی کمزوری کی علامت ہوتی یے۔ اللہ سے ہمیشہ بھلائی اور اچھے وقت کی آس رکھنی چاہیے۔ وہ اپنے بندوں کو اسی چیز سے نوازتا یے جو وہ اپنے اللہ سے توقع کرتے ہیں۔

وقت کے پر

وقت کو پر نہیں لگتے بلکہ بعض دفعہ وقت بالکل رُک بھی جاتا ہے ۔ اس کی تیز رفتاری ہی صبر آزماء نہیں ہوتی ، بعض دفعہ اس کی سست روی بھی تکلیف دہ ہوتی ہے -

الفاظ کبھی بھی انسان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس نہین دلا سکتے

الفاظ کبھی بھی انسان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس نہین دلا سکتے

وضاحت کبھی سچا ثابت نہیں کر سکتی، ندامت کبھی نعم البدل نہیں ہو سکتی.

زہر

سانپ کا زہر کینچلی میں اور بچھو کا دم میں ہوتا ہے۔ ۔ ۔بھڑ کا زہر ڈنک میں ہوتا ہے اور پاگل کتے کا زبان میں۔ ۔ ۔
انسان واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔

کوئی پوچھے


کبھی کبھی بڑی شدّت سے جی چاہتا ہے کہ کوئی پوچھے ہم سے... کیسے ہو؟
کیا کِیا کرتے ہو؟
کیسی گزر رہی ہے؟


ایسے میں نہ میسّر آئے کوئی، تو خود هى پوچھ دیکھنا چاہیے خود سے کہ کیسے ہو ؟
کیا کِیا کرتے ہو ؟
کیسی گزر رہی ہے ؟
شرط بس یہ ہے کہ کم از کم خود کو تو جواب ایمانداری سے دیا جائے کہ کیسے ہیں...
کیا کِیا کرتے ہیں
اور کیسی گزر رہی ہے...


بس خود کو بھی جواب ایمانداری سے دے دیا تو سمجھو اطمینانِ قلب یقینی ہے...


كيونكه جب ایمانداری ىسے خود كو دے ليا جواب، تو سمجهو كہ خود میں جہاں بهى كہيں خرابى هوئى اس كى درستگى كا عمل خود بخود شروع هو جائے گا،
اور اسى میں صحيح اطمینانِ قلب هے.

Sunday, November 03, 2013

وقت

وقت کو پر نہیں لگتے بلکہ بعض دفعہ وقت بالکل رُک بھی جاتا ہے ۔ اس کی تیز رفتاری ہی صبر آزماء نہیں ہوتی ، بعض دفعہ اس کی سست روی بھی تکلیف دہ ہوتی ہے .

بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل پر اترتی ہے

بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل پر اترتی ہے پھر اس سے زیادہ مکمل، خوبصورت اور بامعنی گفتگو کوئی اور چیز نہیں کر سکتی اور یہ گفتگو انسان کی ساری زندگی کا حاصل ہوتی ہے اور اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے کبھی دوبارہ کچھ کہنا نہیں پڑتا ۔ ۔ ۔ کچھ کہنے کی ضرورت رہتی ہی نہیں ۔ ۔ ۔

منزلوں کو پا لینا کتنی بڑی قیامت ہے۔

منزلوں کو پا لینا کتنی بڑی قیامت ہے۔ سب کچھ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ خود منزل بھی۔ مجھے ایسے لگتا ہے جسے طلب سے عظیم تر کوئی منزل نہیں۔ طلب اور جدوجہد۔ شاہد یہ بشریت کا تقاضا ہو۔

طوفان

زندگی میں آنے والا ہر امتحان ایک طوفان ہی ہوتا ہے
اور طوفان سے گزارش نہیں کی جاتی .....
کیونکہ وہ بن بلائے آتے ہیں، ان کا سامنا کیا جاتا ہے-

احساس

: احساس
=====
"اللہ نے ہمارے اندر احساس نام کا یہ جو جذبہ رکھا ہے یہ ہمیں کسی کروٹ چین نہیں لینے دیتا، اک آس ٹوٹتی ہے تو دوسری جنم لے لیتی ہے۔"

ایک لمحہ

کچھ لوگوں کے ساتھ عمر بھر رہ لو، لمحے بھر کیلئے بھی یاد نہیں آئیں گے۔ اور کچھ لوگوں کے ساتھ ایک لمحہ گزار لو، ساری عمر یاد آتے رہیں گے۔ دل بھی کیا عجب پاگل شئے ہے کہ یادیں گزری مدت اور عرصے کی وجہ سے نہیں، روا رکھے گئے برتاؤ کی وجہ سے محفوظ رکھتا ہے

محبّتیں اور بھیک

محبّتیں بھیک میں نہیں ملا کرتیں کہ آدمی کشکول لے کر درِ یار پر دھونی مار کر بیٹھ جائے، بات نصیب اور دینے والے کی مرضی پر منحصر ھوتی ھے، کبھی کبھی چند بوندیں سیراب کردیتی ھیں اور کبھی ساون بھی ناکافی ھوتا ھے، کبھی نارسائی کے دشت میں بھٹکتے عمریں بیت جاتی ھیں ، پیاس سوا ھونے لگتی ھے ،حلق میں کانٹے اگ آتے ھیں،ھجر کے سول روح چھلنی کر دیتے ھیں،اور کبھی چند قدموں کی مسافت در استجاب وا کر دیتی ھے اور تن من وصل کی بارش میں بھیگ جاتا ھے

کھڑکیاں

کھڑکیاں :
=====

دُنیا کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا ۔ جسِے کھول کر ہم اِس سے باہر نکل جائیں ۔ دُنیا کی صرف کھڑکیاں ہوتی ہیں ۔ جن سے ہم باہر جھانک سکتے ہیں ۔ بعض دفعہ یہ کھڑکیاں دُنیا سے باہر و اندر کے منظر دکھاتی ہیں مگر رہائی اور فرار میں کبھی مدد نہیں دیتیں۔۔

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں، انسان بھی نہیں رکھتے، اہم ہوتے ہیں رشتے جب ہم سے چیزیں چھین لی جائیں تو دل ڈوب، ڈوب کے ابھرتا ہے مگر جب رشتے کھو جائیں تو دل ایسا ڈوبتا ہے کہ ابھر نہیں سکتا، سانس تک رک جاتی ہے پھر زندگی میں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

مشکلیں

شادی کے بعد کچھ نہیں بدلتا -
صرف اپ کے نام کے ساتھ ایک اور نام جوڑ جاتا ہے -
یا پھر اپ کی ذمداروں میں کچھ اور اضافہ  ہو جاتا ہے -
زندگی میں آسانیاں نہیں بلکے  اور زادہ   مشکلیں  بھڑ  جاتی ہے -

وعدے

: وعدے 
======
انسان ساری زندگی وعدے کرنے اور وعدے نبھانے کی زنجیر ہی سے بندھا رہتا ہے اور شاید ہم دوسروں سے کیے وعدے تو نبھا لیتے ہیں ، مگر اپنے آپ سے کیے وعدے سدا وفا ہونے کا انتظار ہی کرتے رہتے ہیں

غم

غم ہی وہ طلسم ہے جس سے عطار، رومی ، رازی ، غزالی ، اقبال پیدا ہوتے ہیں۔غم ذاتی ہو تو بھی اِسکی تاثیر کائناتی ہوتی ہے۔
غم کمزور انسان کو کھا جاتا ہے
اور طاقتور آدمی کو بنا جاتا ہے۔۔

بعض صورتیں دل میں اتر جاتی ہیں


بعض صورتیں دل میں اتر جاتی ہیں- بعض دل سے اتر جاتی ہیں- دل میں اترنے اور دل سے اترنے میں بظاھر اک لفظ کا ہیر پھیر ہے لیکن اس کا اثر , اس کا دائرہ عمل، اس کا تسلط کتنا وسیع، کتنا گھمبیر اور کیسا انوکھا ہے

Tuesday, October 29, 2013

بھروسہ

کسی پر بھروسہ کرنا آسان ہے ، اور اس سے بھی آسان اسے توڑنا ہے -
مشکل ہے تو اسے مظبوط اور قائم رکھنا -

Wednesday, September 18, 2013

Declaring enum Variable

The general syntax for declaring an enumeration is:
enum  
{ 
    enumeration list 
};
Where,
  • The enum_name specifies the enumeration type name.
  • The enumeration list is a comma-separated list of identifiers.
Each of the symbols in the enumeration list stands for an integer value, one greater than the symbol that precedes it. By default, the value of the first enumeration symbol is 0. For example:
enum Days { Sun, Mon, tue, Wed, thu, Fri, Sat };

Example:

The following example demonstrates use of enum variable:
using System;
namespace EnumApplication
{
   class EnumProgram
   {
      enum Days { Sun, Mon, tue, Wed, thu, Fri, Sat };

      static void Main(string[] args)
      {
         int WeekdayStart = (int)Days.Mon;
         int WeekdayEnd = (int)Days.Fri;
         Console.WriteLine("Monday: {0}", WeekdayStart);
         Console.WriteLine("Friday: {0}", WeekdayEnd);
         Console.ReadKey();
      }
   }
}
When the above code is compiled and executed, it produces the following result:
Monday: 1
Friday: 5

Who is Who in the Computer WORLD?

  • Sabeer Bhatia borned in Chandigarh, India and co-founded first free email service site Hotmail.com with Jack Smith.
  • Tim Berners-Lee is the inventor of the World Wide Web and Director of the World Wide Web Consortium (W3C).
  • Larry Page is co-founder of the Google internet search engine, now Google Inc.
  • Sergey Brin is co-founder of the Google internet search engine, now Google Inc. He co-founded google with Larry Page.
  • Charles Babbage is known as the father of computer.
  • Larry Wall is the inventor of Perl, rn,patch, and many other wonderful things. He is the language designer for Perl 6, and has staked out the perl5 to perl6 translator as his own project.
  • Rasmus Lerdorf is father of PHP.Here is Rasmus pictured in the ship's exotic Greek ballroom at the conclusion of an hour's question and answer session.
  • James Gosling is a famous software developer, best known as the father of the Java programming language.
  • Dennis Ritchie is an American computer scientist notable for his influence on ALTRAN, B, BCPL, C, Multics, and Unix.
  • Bjarne Stroustrup designed and implemented the C++ programming language. He is the College of Engineering Professor in Computer Science at Texas A&M University.
  • Bill Gates founded Microsoft with Paul Allen
  • Michael Dell Michael Saul Dell (born February 23, 1965, in Houston, Texas) is an American businessman and the founder and CEO of Dell, Inc.
  • Mark Elliot Zuckerberg Mark Elliot Zuckerberg co-founding Facebook in 2004; world's 2nd youngest self-made billionaire (2012)

Saturday, September 14, 2013

الفاظ بھی وقت کی ترہا ہوتے ہیں

الفاظ بھی وقت کی ترہا ہوتے ہیں ، ان کو ہم واپس نہیں لہ سکتے.
 الفاظ سے انسان نرم بھی ہو جاتا ہے ، اور سخت بھی.

دوسرا راستہ

 
کبھی کبھی آپ کو وہ کام بھی کرنےپڑتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں ہوتےمگریہ کام ان لوگوں کو پسند ہوتے ہیں جنہیں آپ ناپسند کرنے کے باوجودان کے ساتھ رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔۔۔ ایسے میں کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا -

الجھی ہوئی ڈور

الجھی ہوئی ڈور :
==========
جب کوئی شخص الجھی ہوئی ڈور کے ڈھیر میں سے اس کا سرا تلاش کر لیتا ہے تو پھر ہر آدمی اسے الجھی ہوئی ڈور کو سلجھانے میں مدد دینے لگتا ہے........حالانکہ اس وقت مدد کی ضرورت باقی نہیں ہوتی- ڈور سلجھنے کے بعد ہر شخص اس کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کرتا ہے-

ٹوٹ پھوٹ

عشق انسان کو پرکھنے کی کسوٹی ہے ،یہ ایک ریگ مار ہے،اگر انسان پتھر ہو تو اسکی رگڑ سے ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے،اوہ ہیرا ہو تو چمک دمک جاتا ہے ۔یہ کُلی طور پر انسان کی پوٹینشل پاور پر منحصر ہے،کہ عشق اسے کیا عطا کرتا ہے،عشق کچھ لوگوں کے لیے صرف ہجر ہے اور کچھ کے لیے ہجر بھی وصل ہے

بڑی دیر میں یہ خبر ہوئی

بڑی دیر میں یہ خبر ہوئی --
===============

بڑی دیر میں یہ خبر ہوئی --
کوئی چال وقت ہی چل گیا
نہ میں با خبر، نہ میں با کمال
میں خوش گماں ۔۔ تھی اسی خیال سے شادماں
کہ مرا ستارہ بھی گردشوں سے نکل گیا
مگرایک رات ہوا چلی، تو ہوا کی سانس میں آگ تھی
یہ گماں ہوا کہ لباس پرکوئی شمع جیسے الٹ گئی
مری چھت سے برق لپٹ گئی
مری نیند ایسے جھلس گئی ۔۔ مرا خواب اس طرح جل گیا
نہ وہ آنکھ میں رہی روشنی ۔۔ نہ وجود میں رہی زندگی
یہ بدن جو آج تپیدہ ہے ۔۔ مری روح اس میں رمیدہ ہے
مرے انگ انگ میں درد ہے
یہی چہرہ جو کبھی سرخ تھا ۔۔ ابھی زرد ہے
مرا رنگ کیسے بدل گیا؟
نہیں دن سے کوئی بھی آس اب
ہے اگر نصیب میں پیاس اب
کسی ابر پارے کی چاہ میں ۔۔ کبھی سر اٹھا کے جو دیکھ لوں
تو وہ گرم بوند ٹپکتی ہے ۔۔ کہ یہ جان تن میں تپکتی ہے
مرا آسمان پگھل گیا
نہیں غم نہیں ۔۔ کہ ہے میرے ماتھے پہ غم لکھا
مگر اس سے بڑھ کے ستم ہوا
کہ جو حرف مصحفِ دل پہ لکھا تھا عشق نے ۔۔ وہی مِٹ گیا
کسی اختیار کا پھیلتا ہوا ہاتھ تھا ۔۔ کہ سمٹ گیا
کوئی اعتبار کا تار تھا کہ جو کٹ گیا
وہ جو اسم تھا کبھی وردِ جاں ۔۔ وہ الٹ گیا
کوئی نقش تھا ۔۔ کسی اور نقش میں ڈھل گیا

دائمی محبت


دائمی محبت
=======

"دائمی محبت صرف ایک ہوتی ہے-ایسی محبت جسے کبھی زوال نہیں آتا اور وہ محبت الله کی محبت ہے-

دوسری ہر محبت کی ایک مدت ہوتی ہے-پہلے اس کی شدت میں کمی آتی ہے-پھر وہ ختم ہو جاتی ہے-"

انسان کو قابو اس کی کمزوریوں سے کیا جاتا ہے

انسان کو قابو اس کی کمزوریوں سے کیا جاتا ہے -
تو اچھا  ہو گا کے آپ  اپنی کمزاری اپنے آپ تک محدود رکھو- 

باز گشت

باز گشت :
~~~~~~

کچھ لمحے بڑے فیصلہ کن ہوتے ہیں اس وقت یہ طے ہوتا ہے کہ کون شخص کس کا سیارہ بنایا جاۓ گا۔ جس طرح کسی خاص درجہ حرارت پر پہنچ کر ٹھوس مائع اور مائع گیس میں بدل جاتا ہے اسی طرح کوئی خاص گھڑی بڑی نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ اس وقت ایک قلب میں طلوع ہوتا ہے وہی دوسرے آئینے می منعکس ہو جاتا ہے۔ دوسرے قلب کی اپنی زندگی ساقت ہو جاتی ہے اس کے بعد اس میں صرف باز گشت کی آواز آتی ہے۔

دل کی آمادگی

دھمکیوں سے لوگ کبھی اچھے نہیں بنتے‘ تبدیلی محبت کی زمین میں اُگتی ہے۔۔ دل کی آمادگی کے ساتھ پھل پھول دیتی ہے۔۔ انسان کمپیوٹر کے کی بورڈ نہیں ہوتے کہ جب جو جی چاہا ٹائپ کرلیا۔۔

سوچ

سوچ :
 ====
سوچ دو طرح کی ہوتی ہے، ایک سوچ علم سے نکلتی ہے اور ریگستان میں جا کر سوکھتی ہے۔ دوسری سوچ وجدان سے جنم لیتی ہے اور باغ کے دہانے پر لے جاتی ہے۔
ان ہی دو قسم کے خیالات سے دو طرح کا رہنا سہنا جنم لیتا ہے۔ ایک رہنا سہنا علم اور تجویز سے جنم لیتا ہے، اس میں چاقو، چھری، مقدمہ، بحث مباحثے، کس بل، حق حقوق، چھینا جھپٹی، کرودھ، کام، ہنکار سب ہوتا ہے۔ دوسرا رہنا سہنا ایک اور قسم کی سوچ سے نکلتا ہے۔ اس میں وجدان، شانتی، امن، پرسچت، پریم کی وجہ سے ہمیشہ ہجرت کا سماں رہتا ہے۔ اسی وجدان کی وجہ سے ایسی سوچ والے لوگ غریبی میں امیر اور امیری میں غریب دکھائی دیتے ہیں۔

محبت اور سمجھوتے

محبت  اور سمجھوتے :
=============
محبت میں سمجھوتے نہیں ہوتے ،محبت اگر سمجھوتے کی راہ پر چل نکلے تو محبت نہیں رہتی۔۔

’’یہ اچھی منطق ہے،اگر محبت میں سمجھوتے نہیں ہوتے تو کیا نفرت میں ہوتے ہیں؟

اگر کسی تعلق کو قائم ہی رکھنا آپ کی مجبوری ہے تو سمجھوتے کی ڈور کہ علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں جو آپ کو باندھ سکے۔سب سے بڑی بات یہ کہ جب آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کی خوبیوں اور خامیوں سمیت کریں، آج کے دور میں کوئی فرشتہ نہیں ہوتا،ہم اگر کسی سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں اس چیز کا پرمٹ نہیں مل جاتا کہ ہم اس شخص کو ویسا بنا دیں جسا کہ ہم اُسے دیکھنا چاہتے ہیں۔

محبت اورگنجائش

محبت اورگنجائش :
===========
محبت میں نہ "زیادہ" کی گنجائش ہوتی ہے نہ ہی"کم" کی۔ جس دم تم اس کے درجےمقرر کرنے‘ اور اس کا ناپ تول کرنے کی کوشش کرو گے‘ وہ تمھارے ہاتھ سے نکل جائے گی اور پیچھے چھوڑ جائے گی اپنی کڑوی یادیں۔

ذات کے پہلوؤں

انسان بعض دفعہ اپنی ذات کے بہت سے پہلوؤں سے اس وقت آگاہ ہوتا ہے جب دوسرے اسے دیکھ لیتے ہیں۔ ان کا اس سے واسطہ پڑ جاتا ہے وہ اس پر بات کرنے لگتے ہیں اور تب انسان جیسے شاک کے عالم میں اپنی ذات کے اس پہلو کو دیکھتا ہے۔ حیران ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کیسے کر سکتا ہوں؟ میں ایسا کس طرح کر سکتا ہوں؟ لیکن سارا مسلہ یہ ہوتا ہے کہ سوال بہت سارے
ہوتے ہیں جواب نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جواب بس ایک ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تجربے کی تلخی

تجربے کی تلخی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے اور فاصلہ اس میں رنگ بھرتا ہے۔ پھر خودفریبی کا ایک ایسا دن بھی آتا ہے جب بیان اور تجربے میں کوئی چیز بھی مشترک نہیں رہتی۔

سفر

سفر :
====

ایک سمجھدار انسان جب زندگی کے سفر پر نکلتا ہے تو آسان راستہ اختیار کرتا ہے۔ وہ بلندی پر جانے کا پروگرام بنا کر نہیں نکلتا کہ نشیب میں اترنے کے خوف سے کانپتا رہے وہ تو بس سفر پر نکلتا ہے اور راستے سے جھگڑا نہیں کرتا۔ جو جھگڑا نہیں کرتا، وہ منزل پر جلد پہنچ جاتا ہے۔

انسان کا دل :

انسان کا دل :
========
انسان کا دل کہنے کو تو بہت چھوٹی سی چیز ہے، لیکن اس چھوٹی سی چیز میں بہت کچھ چھپا ہوتا ہے۔
اگر انسان کسی دوسرے انسان سے دل کا حال جان لے تو پتا نہیں کیا ہو جائے۔ اس دل پر کتنی ذمہ داری ہوتی ہے۔ غم کو چھپائے رکھنا، درد کو چھپائے رکھنا، خواہشوں، کسی کی محبت، اپنے جذبات اور اپنی آرزوؤں کو چھپائے رکھنا۔
سمندر میں آنے والے طوفان کا سب کو پتا ہوتا ہے لیکن یہ دل کی خاص ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اندر کے طوفان کو چھپائے رکھے۔ یہ چھوٹے سے دل کی ہی ہمت ہے کہ وہ طوفان کو بھی چھپا لیتا ہے تو پھر ہم یہ کیسے مان لیں کہ یہ چھوٹی سی چیز ہے۔ دل تو بہت بڑی چیز ہے۔

Thursday, September 12, 2013

HOW TO FIND IMEI NUMBER

You can get IMEI number on screen without removing battery. You just need to type *#06# on your screen and it will show you IMEI number of your phone.
Type *#06# 
IMEI number in phone
IMEI number in phone

Wednesday, September 11, 2013

خیال

خیال رکھنا اور خیال کرنا دونو الگ الگ باتیں ہیں  -

محروم

یا کیسا پیار ہے ، جو کسی کو قد کر لے -
ا ُس سے ا ُس کی آزادی چین لے-
 ساری عمر کے لیا اس کو محروم کر دے -

Saturday, August 31, 2013

Register for a Pre-Paid Parking Card in Dubai ( A Parking Card / B Parking Card )

Fees

‘A Parking Card’
Validity for 3 months – AED700
Validity for 6 months – AED1,300
Validity for 12 months – AED2,500
‘B Parking Card’
Validity for 3 months – AED450
Validity for 6 months – AED800
Validity for 12 months – AED1,500

Important Contacts

Telephone Number: 800 9090
Email Address: ask@rta.ae
Fax: +97142065555
RTA Website

Important Locations

RTA Service Center in Al Twar Centre.
RTA Dubai Municipality – Al Karama branch.
Main building of Dubai Roads and Transport Authority.

Source of Information

Dubai.ae Website
RTA Website

Wednesday, August 07, 2013

محاذ

دونیا کا ہر محاذ لڑ سکتی ہوں میں -
مگر اپنوں  کے راوے دوکھی کر دتے  ہیں -

Monday, August 05, 2013

دستک

  : د ستک
=====
ہر اک کی زندگی میں ایک بار دستک ضرور ہوتی ہے.... کبھی یونہی چلتے چلتے... کبھی ٹھوکر لگنے پر...کبھی کوئی بازی ہار کر..کبھی منہ کے بل گر کر اور کبھی سارا کچھ ہار کر..


صرف اس دستک کو سمجھنے کی بات ہے...اس کے بعد ایسا سفر شروع ہو جاتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا...


حاصل اور لا حاصل کے درمیان جنگ ختم ہو جاتی ہے... بس اک چپ سی لگ جاتی ہے... ایسی چپ جس میں نہ کوئی افسوس ہوتا ہے ، نہ پچھتاوا نہ دکھ ، بس اک شانتی سی ہوتی ہے....ا .."

خوبصورت

: خوبصورت
=======
اھم ہونا خوبصورت ہے.....خوبصورت ہونا اھم نہیں

جس طرح کئی خوبصورت بادلوں میں پانی نہیں ہوتا , اسی طرح کئی خوبصورت , لوگوں میں خوبصورتی نہیں ہوتی . . .

ڈائری


ڈائری
====

زندگی بھی بس ایک ڈائری کی مانند ہے جس کے ہر صفحے پر دن ، تاریخ ، ماہ و سال چسپاں ہیں، صفحہ ایک سے لے کر آخر تک زندگی اس پر بیشمار تحریریں لکھتی ہے. ہر تحریر کی نوعیت زندگی کے مزاج پر منحصر ہے .جب یہ خوش ہوتی ہے تو دھنک کے ساتوں رنگ ڈائری میں سجاتی ہے . اور جب نہ خوش ہو تو ماتمی سیاہ رنگ سے صفحوں کو کالا کر دیتی ہے . ہم اگر شروع سے آخر تک اسے پڑھتے جاہیں تو پتا چلے گا کہ تاریخ کے ساتھہ ساتھہ تحریروں میں پختگی ،سوچ اور تجربہ دکھائی دیتا ہے .لیکن افسوس کہ جونہی ہم ان تجربوں اور پختگیوں سے فیضیاب ہونے لگتے ہیں ڈائری کے صفحات ختم ہو جاتے ہیں.

خلیل جبران

Sunday, August 04, 2013

ASP.NET C# MessageBox


 POP UP message box with server side Scripting.
             String cstext = "alert('My message box  on C# ');";
            cs.RegisterStartupScript(cstype, "PopupScript", cstext, true);
    

Saturday, August 03, 2013

بچپن کی محرومیاں،


بچپن کی محرومیاں،بچپن کی زیادتیاں،بچپن کی ماریں اور بچپن کے سمجھوتے،ہماری ذات میں خلا بن جاتے ہیں جو وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ بڑے ہوتے جاتے ہیں۔ہم کبھی اسکو کتابوں سے ،کبھی راگوں سے،کبھی تصویروں سے اور کبھی شعروں سے ،کبھی دولت ،شہرت اور تعلقات عامہ سے بھرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ خلا کبھی نہیں بھرتے

روشنی

روشنی میں ھر کوئی راہ بتانے کی خواہش رکھتا ھے، مگر مزہ تو تب ھے جب کوئی اندھیروں او مایوسیوں کے دور میں مشعل برداری کرے

پتنگ

ندگی اور پتنگ بعض دفعہ انسانوں کو ایک ہی طرح خوار کرتے ہیں، ایک ہی طرح
fascinate
کرتے ہیں ، ایک ہی طرح اپنے پیچھے دوڑاتے ہیں ایک ہی طرح خوشی سے پاگل کرتے ہیں اور ایک ہی طرح سے مایوس کرتے ہیں لیکن نہ تو پتنگ کو آسمان میں اڑنے سے روکا جاسکتا ہے اور نہ زندگی کو چلنے سے ۔

نظر کا دھوکا

بعض دفعہ جو ہم دیکھتے ہیں‘ وہ ہو نہیں رہا ہوتا اور جو ہو رہا ہوتا ہے‘ وہ ہم دیکھ نہیں رہے ہوتے۔"
"ایک چیز ہوتی ہے‘ نظر کا دھوکا‘ لوگ وہ نہیں ہوتے‘ جو وہ نظر آتے ہیں اور جو وہ ہوتے ہیں‘ اسے وہ چھپا کر رکھتے ہیں۔"
"جب تک انسان دوسرے کی جگہ پہ کھڑا ہو کر نہیں دیکھتا‘ اس پوری بات سمجھ میں نہیں آتی۔"

Thursday, August 01, 2013

پرخلوص شخص

کسی شخص کے اچھا ہونے کے لئے اس کا بہت زیادہ زہین اور خوبصورت ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اچھا شخص وہ ہوتا ہے جسے اپنے ارد گرد رہنے والوں سے محبت ہو۔۔
جو کوئی بھی کام اس لیے نہ کرے کہ اس کے بدلے میں اسے بہت سے اعزازات اور انعامات ملیں گے بلکہ صرف دوسروں کی خوشی کے لیے کرے۔۔۔ اچھا ہونے کے لیے انسان کا پرخلوص ہونا ضروری ہے۔۔۔

لڑکیوں کے خواب

لڑکیوں کے خواب کانچ کی مانند ہوتے ہیں .. ذرا سی ٹھیس لگنے سے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں، شاید اسی لئے قدرت نے لڑکیوں کی فطرت میں خاص وصف رکھا ہے کہ خواب ٹوٹ جائیں تو دنیا تیاگ کے بیٹھتی ہیں، نہ مرتی ہیں، بس جی جاتی ہیں-

گزرتا ہوا وقت

گزرتا ہوا وقت بھی عجیب چیز ہے، یہ کچھ کے لیئے امید کا پیغام اور کچھ کے لیئے نقارہ تباہی ثابت ہوتا ہے۔

وقت کا سب سے بڑا المیہ یا خوشی یہ ہے کہ یہ رواں دواں رہتا ہے، رکتا نہیں۔

جس دن کی خوشی کے لیئے انسان ساری زندگی محنت کرتا ہے وہ دن بھی گزر جاتا ہے اور جس گھڑی کے خوف سے انسان ساری زندگی لرزاں رہتا ہے وہ گھڑی بھی گزر جاتی ہے۔

Tuesday, July 30, 2013

یتیم



اللہ نے یتیم کو کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔ ہم یہ نہیں پوچھ سکتے کہ اللہ نے اُسے یتیم ہی کیوں کیا ہے۔ اللہ اُسے خود ہی کیوں نہیں کھانا عطا کرتا۔ شکوک و شبہات کی دنیا میں سوال ابھرتے ہیں۔ یہ کیوں ‘ ایسا کیوں نہیں ‘ ایسے ہونا چاہیے تھا۔
یقین سے محروم انسان صرف سوال ہی کرتا رہتا ہے کہ اللہ نے یہ کیوں کیا ‘ ایسے کیوں نہیں۔ صاحبِ یقین یتیم کو کھانا کھلاتا ہے اور اسے اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے۔ عقیدے کو ثابت نہیں کیا جا سکتا‘ اسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اللہ کا ثبوت اپنی ہی پیشانی میں ذوقِ سجدہ کی شکل میں ملتا ہے۔ اگر ذوقِ جبیں سائی نہ ہو ‘ تو عقیدوں کے محل مسمار ہو جاتے ہیں

ماضی اختیار سے باہر ہوتا ہے

ماضی اختیار سے باہر ہوتا ہے، مستقبل غیر یقینی ہوتا ہے، حال کا لمحہ انتا اہم ہے کہ اس کے ذریعے ماضی بھی درست ہو سکتا ہے اور مستقبل بھی۔ گنہگار ماضی ، حال کی توبہ کر کے نیک بن جاتا ہے،آنے والے اندیشے حال میں توبہ کرنے سے بہتے ہو سکتے ہیں۔

محبت انسان کو ہمیشہ سفر میں رکھتی ہے

"محبت انسان کو ہمیشہ سفر میں رکھتی ہے، ایک پل کا چین بھی اگر آپ کی رگوں کے نام کر دیا جائے تو آپ کا اپنا اور اپنے محبوب کا نام بھول جائے گا۔ اور ایسے میں پہلی محبت کی موت ہوتی ہے۔ باقی کی محبتیں اپنے انجام سے خوفزدہ، محبت مسلسل فعل ہے اور مسلسل زندگی اور موت۔
اک لمحے کو دہرانا بھی کسی سائے میں بیٹھ کر سستانا بھی، اور آبلے گننا بھی یا صرف اپنے لیے سانس لینا بھی جرم ہے۔"

اشفاق احمد

دل درد کا ٹکڑا ہے


دل درد کا ٹکڑا ہے
پتھر کی ڈَلی سی ہے
اِک اَندھا کنواں ہے یا
اِک بند گلی سی ہے

اِک چھوٹا سا لمحہ ہے
جو ختم نہیں ہوتا
میں لاکھ جلاتا ہوں
یہ بھسم نہیں ہوتا

Monday, July 29, 2013

زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں۔

زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں۔ وہاں صرف ہم ہوتے ہیں اور اللہ ہوتاہے۔ کوئی ماں باپ،کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا۔

 پھر ہمیں پتا چلتاہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک زرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے۔
 پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یانہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے ۔ صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے۔ کائنات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی کسی چیزپر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

تبدیلی

دھمکیوں سے لوگ کبھی اچھے نہیں بنتے‘ تبدیلی محبت کی زمین میں اُگتی ہے۔۔ دل کی آمادگی کے ساتھ پھل پھول دیتی ہے۔۔ انسان کمپیوٹر کے کی بورڈ نہیں ہوتے کہ جب جو جی چاہا ٹائپ کرلیا۔۔۔۔

کمپیوٹر

دھمکیوں سے لوگ کبھی اچھے نہیں بنتے‘ تبدیلی محبت کی زمین میں اُگتی ہے۔۔ دل کی آمادگی کے ساتھ پھل پھول دیتی ہے۔۔ انسان کمپیوٹر کے کی بورڈ نہیں ہوتے کہ جب جو جی چاہا ٹائپ کرلیا۔۔۔۔

گلستان

"عظیم لوگ وہ ہوتے ہیں جو درد کے صحراؤں میں بیٹھ کر دنیا کو گلستان کی خبر دیتے ہیں۔

زندگی کا ہر امتحان

زندگی کا ہر امتحان انسان ذہانت اور محنت سے پاس نہیں کر سکتا، بعض امتحانوں کے لیے قسمت کے علاوہ اور کوئی چیز درکار نہیں ہوتی۔

فاصلے

فاصلے مٹا نے میں ، عمر بیت جاتی ہے ،  فاصلے نہیں مٹتے ،

ﺟﺴﮯ ﭘﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮯ.. ﺍُﺳﮯ ﮐﮭﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﮈﺭ ﮐﯿﺴﺎ


ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ
-
ﮐﺴﯽ ﺳﻨﺴﺎﻥ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮ
ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﭼﮩﺮﮮ ﺳﮯ
ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺁﺷْﻨﺎﺋﯽ ﮐﻮ
ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﺎﺹ ﻟﮑﮫ ﮈﺍﻟﻮ
ﮐﮩﯿﮟ ﺩﻭ ، ﭼﺎﺭ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﻮ
ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺳﺎ ﺗﻢ ﺩﻟﮑﺶ
ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﻟﮑﮫ ﮈﺍﻟﻮ
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ
-
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﻮﻡ ﮐﯽ ﮔُﮍﯾﺎ
ﺍﺏ ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ
ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﻗﺪﻡ ﺩﻭ ، ﭼﺎﺭ ﭼﻠﻨﮯ ﺳﮯ
ﺳﻔﺮ ﺳﺎﻧﺠﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﺗﻮ ﺍﻥ ﺑﮯ ﮐﺎﺭ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﭘﮧ
ﺳﻨﻮ ! ﺭﻭﻧﮯ ﮐﺎ ﮈﺭ ﮐﯿﺴﺎ
ﺟﺴﮯ ﭘﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮯ

 !ﺍُﺳﮯ ﮐﮭﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﮈﺭ ﮐﯿﺴﺎ

Saturday, July 06, 2013

سلطان سبکتگین

Abu Mansoor Sabuktigin, father of the famous Muslim General Sultan Mehmood Ghaznavi. He was the founder of the Ghaznavi Empire in Afghanistan in the 10th century.

Sultan Sabuktagin was a former Turkish slave and later on he was married with the daughter of Sultan Alptigin who seized Ghazna the present
Ghazni Province in Afghanistan.




Sunday, June 16, 2013

چیزیں جسی ہوتی ہیں ویسی ناظر نہیں آتی

چیزیں جسی ہوتی ہیں ویسی ناظر نہیں آتی
کرنےمیں وقت لگتا ہے TURST

chezin jasi nazar aati hain wasi hoti nahi hain
turst karny ma waqat lagta hay...

Nimes Arena French city of Nîmes.

The Arena of Nîmes is a Roman amphitheatre found in the French city of Nîmes. Built around 70 AD, it was remodelled in 1863 to serve as a bullring. The Arenas of Nimes is the site of two annual bullfightsduring the Feria de Nîmes, and it is also used for other public events.
The building encloses an elliptical central space 133 m long by 101 m wide. It is ringed by 34 rows of seats supported by a vaulted construction. It has a capacity of 16,300 spectators and since 1989 has a movable cover and a heating system.
 
Nimes Arena  French city of Nîmes.
Nimes Arena  French city of Nîmes.

Leaning Tower of Pisa in the Cathedral of the Italian city of Pisa,

The Leaning Tower of Pisa (Italian: Torre pendente di Pisa) or simply the Tower of Pisa (Torre di Pisa) is the campanile, or freestanding bell tower, of the cathedral of the Italian city of Pisa, known worldwide for its unintended tilt to one side. It is situated behind the Cathedral and is the third oldest structure in Pisa's Cathedral Square (Piazza del Duomo) after the Cathedral and the Baptistry. The tower's tilt began during construction, caused by an inadequate foundation on ground too soft on one side to properly support the structure's weight. The tilt increased in the decades before the structure was completed, and gradually increased until the structure was stabilized (and the tilt partially corrected) by efforts in the late 20th and early 21st centuries.




اب تک یہ مینار اپنی مقررہ جگہ سے 6 میٹر تک جھک چکا ہے اور اس ٹیڑھ پن کو دور کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ مسلسل ایک طرف کو جھک رہا ہے.

سائنس دانوں نے حساب لگا کر بتایا ہے کہ یہ ہر سال 0.25 انچ یعنی ایک ملی میٹر کی رفتار سے جھک رہا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا جب یہ بالآخر گر جائے گا۔ اس مینار کو 1990ء سے حفاظت اور اس کے تحفظ کی وجوہات کے پیش نظر عوام کے لیے بند کر دیاگیا اور ایک دہائی تک اس کے جھکاؤ کو روکنےکی کوششیں کی گئیں بالآخر 2001ء میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ ماہرین تعمیرات کا کہنا ہے کہ جدید طریقوں سے مینار کو اگلے 300 سالوں تک گرنے سے بچالیا گیا۔

Saturday, June 15, 2013

Venice Italy the famous place in Italy.



Venice is a city in northeastern Italy sited on a group of 118 small islands separated by canals and linked by bridges.

Venice is the capital of the Veneto region. In 2009, there were 270,098 people residing in Venice's comune (the population estimate of 272,000 inhabitants includes the population of the whole Comuneof Venezia; around 60,000[3] in the historic city of Venice (Centro storico); 176,000 in Terraferma (the Mainland), mostly in the large frazioni of Mestre and Marghera; 31,000 live on other islands in the lagoon). Together with Padua and Treviso, the city is included in the Padua-Treviso-Venice Metropolitan Area (PATREVE), with a total population of 1,600,000. PATREVE is only a statistical metropolitan area without any degree of autonomy.



Venice Italy
Venice Italy
 

Colosseum in the centre of the city of Rome, Italy

The Colosseum or Coliseum, also known as the Flavian Amphitheatre is an elliptical amphitheatre in the centre of the city of Rome, Italy.

The Colosseum could hold, it is estimated, between 50,000 and 80,000 spectators,and was used for gladiatorial contests and public spectacles such as mock sea battles, animal hunts, executions, re-enactments of famous battles, and dramas based on Classical mythology. The building ceased to be used for entertainment in the early medieval era. It was later reused for such purposes as housing, workshops, quarters for a religious order, a fortress, a quarry, and a Christian shrine.
Although in the 21st century it stays partially ruined because of damage caused by devastating earthquakes and stone-robbers, the Colosseum is an iconic symbol of Imperial Rome. It is one of Rome's most popular tourist attractions and has close connections with the Roman Catholic Church, as each Good Friday the Pope leads a torchlit "Way of the Cross" procession that starts in the area around the Colosseum