Thursday, May 02, 2013

پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جا ے

پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جا ے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جاے
نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں
مرا سوزِ دروں پھر گرمیٔ محفل نہ بن جاے
کبھی چھوڑی ہو یٔ منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جاے
بنایا عشق نے دریاۓ نہ پیداں کراں مجھ کو
یہ میری خود نگہدادی مرا ساحل نہ بن جاے
کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری
وہی افسانہ و نبالہ محمل نہ بن جاے
عروج آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جاے

علامہ اقبال


No comments:

Post a Comment