Saturday, March 15, 2014

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگیں کانٹوں کا ہار ملا

خوشیوں کی منزل ڈھونڈی تو غم کی گرد ملی
چاہت کے نغمے چاہے تو آہیں سرد ملیں
دل کے بوجھ کو دونہ کر گیا جو غم خوار ملا

بچھڑ گیا ہر ساتھی دے کر پل دو پل کا ساتھ
کس کو فرصت ہے جو تھامے دیوانوں کا ہاتھ
ہم کو اپنا سایۃ تک اکشر بیزار ملا

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment