کچھ خواب ہیں جن کو لکھنا ہے
تعبیر کی صورت دینی ہے
کچھ لوگ ہیں اجڑے دل والے
جنہیں اپنی محبت دینی ہے
کچھ پھول ہیں جن کو چننا ہے
اور ہار کی صورت دینی ہے
کچھ اپنی نیند باقی ہے جسے بانٹنا ہے
کچھ لوگوں میں ان کو راحت دینی ہے
اے عمر رواں!
آہستہ چل ابھی خاصا قرض چکانا ہے
تعبیر کی صورت دینی ہے
کچھ لوگ ہیں اجڑے دل والے
جنہیں اپنی محبت دینی ہے
کچھ پھول ہیں جن کو چننا ہے
اور ہار کی صورت دینی ہے
کچھ اپنی نیند باقی ہے جسے بانٹنا ہے
کچھ لوگوں میں ان کو راحت دینی ہے
اے عمر رواں!
آہستہ چل ابھی خاصا قرض چکانا ہے
No comments:
Post a Comment