اللہ نے یتیم کو کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔ ہم یہ نہیں پوچھ سکتے کہ اللہ نے اُسے یتیم ہی کیوں کیا ہے۔ اللہ اُسے خود ہی کیوں نہیں کھانا عطا کرتا۔ شکوک و شبہات کی دنیا میں سوال ابھرتے ہیں۔ یہ کیوں ‘ ایسا کیوں نہیں ‘ ایسے ہونا چاہیے تھا۔
یقین سے محروم انسان صرف سوال ہی کرتا رہتا ہے کہ اللہ نے یہ کیوں کیا ‘ ایسے کیوں نہیں۔ صاحبِ یقین یتیم کو کھانا کھلاتا ہے اور اسے اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے۔ عقیدے کو ثابت نہیں کیا جا سکتا‘ اسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اللہ کا ثبوت اپنی ہی پیشانی میں ذوقِ سجدہ کی شکل میں ملتا ہے۔ اگر ذوقِ جبیں سائی نہ ہو ‘ تو عقیدوں کے محل مسمار ہو جاتے ہیں