لفظ بار بار دہرائے جانے سے طلسم بن جاتے ہیں
لفظ بار بار دہرائے جانے سے سننے والا ہپناٹائز ہو جاتا ہے
لفظ بار بار دہرائے جانے سے ان کی مخفی قوتیں انگڑائی لے کر بیدار ہو جاتی ہیں، اور وہی کچھ ہونے لگتا ہے جو کہا جا رہا ہوتا ہے۔ لفظ صرف روشنائی کے چند نشان یا ہوا کی چند متحرک لہروں کا نام نہیں ، لفظ تو زندہ اور متحرک قوت کا نام ہے۔ اس کی بڑی تاثیر ہے، اس کا بڑا اختیار ہے،
شاید اسی لئے ہمارے بڑے کہا کرتے تھے کہ جو کہو سوچ سمجھ کر کہو جب کرو خیر کی بات کرو ۔ پتہ نہیں کب زبان سے نکلنے والے لفظ سچ ثابت ہو جائیں
لفظ بار بار دہرائے جانے سے سننے والا ہپناٹائز ہو جاتا ہے
لفظ بار بار دہرائے جانے سے ان کی مخفی قوتیں انگڑائی لے کر بیدار ہو جاتی ہیں، اور وہی کچھ ہونے لگتا ہے جو کہا جا رہا ہوتا ہے۔ لفظ صرف روشنائی کے چند نشان یا ہوا کی چند متحرک لہروں کا نام نہیں ، لفظ تو زندہ اور متحرک قوت کا نام ہے۔ اس کی بڑی تاثیر ہے، اس کا بڑا اختیار ہے،
شاید اسی لئے ہمارے بڑے کہا کرتے تھے کہ جو کہو سوچ سمجھ کر کہو جب کرو خیر کی بات کرو ۔ پتہ نہیں کب زبان سے نکلنے والے لفظ سچ ثابت ہو جائیں