Sunday, March 30, 2014

حق کی بات

حق کی بات مت کرنا:
~~~~~~~~~~~~~~
حق کی بات مت کرنا - یہ کب کہاں کسی سے ادا ہوا ہے -
 انسان کی آفیت  لاعلمی میں ہی ہے - بس وہ ہی وقت اچھا ہوتا ہے جب تک لا علمی میں ہوتے ہیں -
کم سے کم ایک خوش فہمی تو ہوتی ہے -

 

Tuesday, March 25, 2014

How To Check Ownership Of Any SIM / Mobile Number

1st Method:

For Ufone:- Send Blank Sms To 696 And you will recieve your sim owners details in a few moments.
Price:- Free

For Mobilink:-Send name in a Sms To 300 And you will recieve your sim owners details in a few moments.
Price:- 3 Rs

For Warid:-Sms Name to 129. And you will recieve your sim owners details in a few moments.
Price:- 1.27 Rs

For Telenor:-Go to http://wss.telenor.com.pk and register your number online after creating account for yourself log in to your account and you will see your account owner’s Name and CNIC number.
Price:- Free

2nd Method:

From Your Cell Phone send a blank (empty) Message to 667.
You'll soon recieve a message with Owners Name.
Price:- Depend on you operator.
If not registered, register your sim otherwise it might be blocked.


For Online:

For checking the ownership online just put this link to your browser and enter CNIC number. I think thsi record is a bit older.Last time updated in early 2010.

http://www.pta.gov.pk/668/index.html



This comprises of two short codes one is 696 through which you will be able to confirm the ownership of the number.
The other short code is 667 through which along with the ownership you can also confirm the CNIC entered against the MSISDN.
At present SMS alerts are available with us through which intimation is given to you as soon as data entry is completed. you will receive an SMS comprising of the you Name.
  •  You can confirm owner ship by  Blank SMS on 696.
  • You can confirm owner ship by sending ”MNP”  on 667.
Write new message option from your mobile Handset and write MNP in Message and sent it to 667 and then within a minute after message sent confirmation you will receive a back message from PTA with this format
Name: Faheem Javaid
Primary ID: 33100-XXXXXXX-X
IMSI:XXXXXXXXXXXX
Note that simply a blank SMS to 667 is also considered to be your inquiry of to check owner name of the SIM so blank SMS to 667 also give you a detail SMS back with the honor name.

Monday, March 24, 2014

How to Mobile IMEI to Search

How to Mobile IMEI to Search?

Go to the below link to search your Phone.

http://imei.pta.gov.pk/imei.asp



صحرا

جب آدمی اندر بسے صحرا میں بھٹک رہا ہو تو شہروں کا ہجوم بھی اسکی تنہائی دور نہیں کر سکتا۔

چاۓ کا کپ

بھلا زندگی کوئی چاۓ کا کپ تھوڑی ہوتی ہے کہ ایک چمچہ شکر ملا کر ذائقے کی تلخی کو دور کر دیا جاۓ- زندگی کو تو عمر کے آخری لمحے تک گھونٹ گھونٹ پینا پڑتا ہے- چاہے تلخی کتنی ہی ذیادہ کیوں نہ ہو جاے- اور اگر ہم اس تلخی کو ختم یا کم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمیں خود ہی تدبیر کرنی ھو گی- کیونکہ زندگی اپنا ذائقہ کسی کے لیے نہیں بدلتی چاہے کسی کو یہ ذائقہ پسند آۓ یا نہیں-

دوست بنانا

وہ ہمیشہ نئے دوست بناتا تھا مگر ان کے ساتھ ہمیشہ رہنے سے گریز کرتا تھا۔ اس کے خیال میں جب آپ کسی کے ساتھ زیادہ دیر تک رہیں تو آپ اُس شخص کی زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں اور انکی چھوٹی چھوٹی خامیاں آپ کو بہت بڑی محسوس ہوتی ہیں۔ پھر آپ چاہتے ہیں کہ وہ شخص اپنے آپ کو بدل لے۔ اگر کوئی شخص اس طرح نہیں ہے جیسا کہ آپ چاہتے ہیں تو آپ کو جھنجھلاہٹ ہونے لگتی ہے۔ ہر شخص کو اس بات کا صحیح ادراک ہے کہ دوسروں کا رویہ کیسا ہونا چاہیے مگر وہ اس احساس سے عاری ہیں کہ خود ان کو کس طرح برتاؤ کرنا چاہیے۔

  ناول ’’کیمیاگری‘‘ سے


جب آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کی خوبیوں اور خامیوں سمیت کریں، آج کے دور میں کوئی فرشتہ نہیں ہوتا،ہم اگر کسی سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں اس چیز کا پرمٹ نہیں مل جاتا کہ ہم اس شخص کو ویسا بنا دیں جسا کہ ہم اُسے دیکھنا چاہتے ہیں۔

 

قید اور آزاد

عورت جب تک مرد سے دور رہتی ہے تب تک وہ مرد کے لئے سب سے زیادہ حسین ، دلکش اور نایاب چیز ہوتی ہے لیکن جس وقت وہ محبت کا اقرار کر لیتی ہے تو اسی وقت سے مرد کی نگاہوں میں عورت کی اہمیت اور دلکشی پہلے کی نسبت کم ہو جاتی ہے اور عورت کی نگاہوں میں مرد کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے، کیونکہ عورت اقرار کر کے قید ہو جاتی اور مرد اقرار سن کر آزاد ہو جاتا ہے۔

نفیس مرد ہمیشہ عورت کو محبت سے زیادہ عزت دیا کرتے ہیں، کیونکہ محبت کا اظہار تو خاص خاص موقعوں پر ہی کیا جا سکتا ہے جبکہ عزت ہر وقت ملحوظ خاطر رکھی جاتی ہے۔ عورت محبت کے بغیر آدھی ہوتی ہے

Sunday, March 23, 2014

ایک دن  زندگی اپنا چکر کاٹ کر پھر وہیں لے آتی ہے جہاں سے شروع کی تھی -.

Monday, March 17, 2014

یہ کاغذی پھول جسے چہرے

yeh log, pathar ke dil hain jin ke`
numaaish-e-rung main hain doobe`

yeh kaagazi phool jaise chehre`
mazaaq urraate` hain aadmi ka
inhain koi kaash yeh bataa de`
maqaam ooncha hai saadgi ka

inahan bhala zakhm ki khabar kya
keh teer chalte huwe na dekha
udaas aankhon main aarzoo ka khoon jalte hue na dekha
andhera chaaya hai in ke aage haseen ghaflat ki roshni ka

yeh kaagzi phool.........

yeh sehn-e-gulshan main jab gaye hain bahaar hi loot le gaye hai
jaahan gaye hain yeh do dilon ka qaraar hi loot le gaye hain
ke dil dukhana hai in ka sheva inhain hay ehsaas kab kisee ka
yeh kaagazi...........
main jhoot ki jagmagati mehfil main aaj sach bolne laga hun
main ho ke majboor apne geeton main zehr phir gholne laga hoon
yeh zehr shayad urraa deh nasha ghuroor main doobi zindagi ka

yeh kaagazi phool jaise chehre`
mazaaq urraate` hain aadmi ka
inhain koi kaash yeh bataa de`
maqaam ooncha hai saadgi ka

yeh kaagazi phool jaise chehre`

Sunday, March 16, 2014

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے


دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے


زمینِ چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے


بہار آئی ہے، نشہ میں جھومتے ہیں
مریدانِ پیرِ مغاں کیسے کیسے

نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے

نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں
دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

کرے جس قدر شکرِ نعمت، وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے، زباں کیسے کیسے -

New Version Convert Numbers To Arabic Word, Arabic Number and English Words ( .NET / C# )


I have created new version of my old artical How to convert numbers to Arabic word

Here I added Arabic Numbers too. You can Enter the Numbers in English it will give you Number to Arabic Words, Arabic Letters and English words.

See the screes shot below.
















Its Easy class to convert Number to Arabic words and Arabic latters.
You can download the full Project from the below link.
   Download Convert Numbers To Arabic - V4

Saturday, March 15, 2014

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگیں کانٹوں کا ہار ملا

خوشیوں کی منزل ڈھونڈی تو غم کی گرد ملی
چاہت کے نغمے چاہے تو آہیں سرد ملیں
دل کے بوجھ کو دونہ کر گیا جو غم خوار ملا

بچھڑ گیا ہر ساتھی دے کر پل دو پل کا ساتھ
کس کو فرصت ہے جو تھامے دیوانوں کا ہاتھ
ہم کو اپنا سایۃ تک اکشر بیزار ملا

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا

ساحر لدھیانوی

ﺑﮍﯼ ﮐﭩﮭﻦ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﻓﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ


ﻋﺠﺐ ﺗﻘﺎﺿﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﮯ
  ﺑﮍﯼ ﮐﭩﮭﻦ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﻓﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑِﭽﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍُﺳﯽ ﮐﻮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
…ﺷﮑﺎﯾﺘﯿﮟ ﺳﺐ ﺑﺠﺎ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﺍُﺱ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﮟ ﺩﻻﺅﮞ
ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺗﺮ ﮨﮯ
ﺍُﺳﮯ ﺑﮭﻼﺅﮞ ﺗﻮ ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ
ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻣﯿﮟ
ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍُﺳﮯ ﺧﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺷﺎﯾﺪ
ﻣﯿﮟ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺑﮑﮭﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ۔ ۔ ۔

خواہش و وصل کہاں ، عشق کہاں ، باتیں کہاں

اپنی تنہائی سے وحشت نہیں ھوتی مجھ کو
کیا عجب شے ھوں محبت نہیں ھوتی مجھ کو
سخت پہرہ میرے اندر ھی لگا رہتا ھے
سوچنے کی بھی اجازت نھی ھوتی مجھ کو
خواہش و وصل کہاں ، عشق کہاں ،

 باتیں کہاں سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ھوتی مجھ کو

ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﭼُﭗ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮﮞ

  ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﭼُﭗ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮﮞ
ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﭘُﺮ ﺍﺳﺮﺍﺭ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ
ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮨُﻮﺋﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ
ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍُﺱ ﭘﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍِﺱ ﭘﺎﺭ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍِﺱ ﭘﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﺍُﺱ ﭘﺎﺭ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ
ﻧﯿﮏ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﯿﮏ ﮔِﻨﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﮔﻨﮩﺎﮔﺎﺭ، ﮔﻨﮩﺎﮔﺎﺭ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ
 

ہم دنیا سے چھپ جائیں


کبھی دل چاہتا ہے نا
کہ ہم دنیا سے چھپ جائیں
نہ آنکھوں میں کوئی منظر
نہ دل میں خواہشیں باقی
نہ دلکش خواب پلکوں پر
نہ امیدیں نگاہوں میں
نہ پاؤں میں سفر کوئی
نہ آسیں دل کو بہلائیں
رگوں میں دوڑتے آنسو
کہیں تو اب ٹھہر جائیں
گرے پتوں کے بستر پر
چلو اک نیند سو جائیں

ﺁﮔﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ


ﺁﮔﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﯾﺎﺩ

ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ۔۔۔ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ، ﺍﭼﮭﺎ ﯾﺎ ﺑﺮﺍ،

ﺍﺱ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﺩﺍﺷﺖ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﮐﻮ

ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﻮ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭨﻮﭨﺎ ﭘﮭﻮﭨﺎ ﻧﻌﻢ ﺍﻟﺒﺪﻝ ﺑﮭﯽ

ﻧﮧ ﻣﻠﮯ، ﺍﻥ ﮐﺎ ﺣﺎﻓﻈﮧ ﺑﮩﺖ ﺗﯿﺰ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﯾﺎﺩ

ﺑﮭﺎﻟﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺗﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔۔۔۔"

Thursday, March 13, 2014

میں کس کی خاطر وفا کے رستوں پہ لکھ رہی ہوں


نہ گُفتگو کا کمال آہنگ
نہ بات کے بے مثال معنی
نہ خال و خد میں وہ جاذبیت
جو جسم و جاں کو اسیر کر لے
نہ مستقل کوئی عکس خواہش
مگر یہ کیا ہے
میں کس کی خاطر
وفا کے رستوں پہ لکھ رہی ہوں
مسافرت کی نئی کہانی

ایک شعر

میں تو ایک قدم چل کر ہی رُوح تلک تھک جاتی ہوں
سوچتی ہوں تم اپنے آپ سے اِتنا کیسے بھاگتے ہو

کُچھ بھی تو نہیں ویسا

کُچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا
سوچا تھا تیرے لب پر
کُچھ حرف دُعاؤں کے
کُچھ پھُول وفاؤں کے
مہکیں گی مِری خاطر
کُچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
محسوس یہ ہوتا ہے
دُکھ جھیلے تھے جو اَب تک
بے نام مسافت میں
لکھنے کی محبّت میں
پڑھنے کی ضرورت میں
بے سُور ریاضت تھی
بے فیض عبادت تھی
جو خواب بھی دیکھے تھے
ان جاگتی آنکھوں نے
سب خام خیالی تھی
پھر بھی تجھے پانے کی
دل کسی گوشے میں
خواہش تو بچا لی تھی
لیکن تجھے پاکر بھی
اور خود کو گنوا کر بھی
اس حبس کے موسم کی کھڑی سے ہوا آئی
نہ پھول سے خُوشبو کی کوئی بھی صدا آئی
اب نیند ہے آنکھوں میں
ناں دل میں وہ پہلی سی تازہ سخن آرائی
ناں لفظ مِرے نکلے
ناں حرف و معافی کی دانش مِرے کام آئی
نادیدہ رفاقت میں
جتنی بھی اذیت تھی
سب میرے ہی نام آئی
کچھ بھی تو نہیں ویسا جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا

کوئی جُگنو پکڑنا چاہتی ہوں

کوئی حرفِ وفا ناں حرفِ سادہ
میں خاموشی کو سُننا چاہتی ہوں
میں بچپن کے کِسی لمحے میں رُک کر
کوئی جُگنو پکڑنا چاہتی ہوں

ورثہ

بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چُھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل ہی رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں
سو حصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمیدوں کے ریشم بنتے ….ساری عُمر گنوا دیتی ہیں
میں جو گئے دنوں میں
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو
عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگائے
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کا ٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم ہے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے

دُور جا کر در و دیوار کی رونق سے کہیں

منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
زندگی ایک نیاطرزِ سخن چاہتی ہے
رُوح کے بے سرو سامانی سے باہر آ کر
شاعری اپنے لیے ایک بدن چاہتی ہے
ہر طرف کتنے ہی پھُولوں کی بہاریں ہیں یہاں
پر طبیعتوُہیخوشبوےُ وطن چاہتی ہے
سانس لینے کو بس اِک تازہ ہَوا کا جھونکا
زندگی وہ کہاں سرو و سمن چاہتی ہے
دُور جا کر در و دیوار کی رونق سے کہیں
ایک خاموش سا اُجڑا ہُوا بن چاہتی ہے

ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں

بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہُوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں
خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چُوڑیاں ڈال دیں
ہونٹ پیاسے رہے، حوصلے تھک گئے عُمر صحراہوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں
موسمِ ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی بالیاں ڈال دیں

Wednesday, March 12, 2014

کون روک سکتا ہے


کون روک سکتا ہے
لاکھ ضبطِ خواہش کے
بے شمار دعوے ہوں
اُس کو بھُول جانے کے
بے پنہ اِرادے ہوں
اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
فیصلہ سُنانے کو
کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اس کی آہٹ پر
برَملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے
پھر وفا کےصحرا میں
اُس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی
خُوشبوؤں کو چھُونے کی
جستجو میں رہنے سے
رُوح تک پگھلنے سے
ننگے پاؤں چلنے سے
کون روک سکتا ہے
آنسوؤں کی بارش میں
چاہے دل کے ہاتھوں میں
ہجر کے مُسافر کے
پاؤں تک بھی چھُو آؤ
جِس کو لَوٹ جانا ہو
اس کو دُور جانے سے
راستہ بدلنے سے
دُور جا نکلنے سے
کون روک سکتا ہے

خواہش کے اظہار سے ڈرنا سِیکھ لیا ہم ہے

خواہش کے اظہار سے ڈرنا سِیکھ لیا ہم ہے
دِل سے سمجھوتہ کرنا سِیکھ لیاہم  ہے