Saturday, February 21, 2015

محبت اور کھوٹ

 محبت کرنے والے اپنے اندر کوئی کھوٹ کیسے پال سکتے ہیں ۔
 محبت ہمارے اندر اتنی جگہ ہی کہاں رہنے دیتی ہے کہ کوئی اور جذبہ پنپ سکے ؟ 
محبت ہمیں اندر سے بھر دیتی ہے ، مکمل کر دیتی ہے

جن کے دل میں کھوٹ  ہوتی ہے  وہ اپنے دل میں محبت کو جگہ نہیں دیتے

رشتے اور دوستیاں

رشتے اور دوستیاں استوار کرنے کے معاملے میں ہم اگر دوسروں کے ساتھ زبردستیاں کرنی چھوڑ دیں تو ذندگی قدرے آسان ہو سکتی ھے۔ 
ھم ذندگی کے داخلی اور خارجی راستوں پر پہرے نہیں بٹھا سکتے۔ بس جو آئے اس کو خوش دلی سے خوش آمدید کہیں اور جو جانا چاھے اسے الوداع کہہ کر رخصت کر دیں، یہی اعلی ظرفی ھے۔۔ کیونکہ اگر یہ طے پا چکا ھے تو یہ ہو کر رھے گا۔ ہماری زبردستی سوائے ہمیں تکلیف میں مبتلا کرنے کے اور کچھ نہیں کر سکتی

تنہائی آس پاس لوگوں کی غیر موجودگی کا نام ہے

کہتے ہیں تنہائی آس پاس لوگوں کی غیر موجودگی کا نام ہے،
کبھی کبھی ھمارے اس پاس انسانوں  کی موجودگی کے باوجود تنہائی محسوس ہوتی ہے

ﺍﻧﺴﺎﻥ ﭼﭗ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ

ﺍﻧﺴﺎﻥ ﭼﭗ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﭼﯿﺰﯾﮟ بولتی محسووس ہوتی ہیں

اپنے ہمسفر سے اپنے جیسا ہونے کی توقع مت کرو

اپنے ہمسفر سے اپنے جیسا ہونے کی توقع مت کرو کیونکہ تم کسی کا سیدھا ہاتھ اپنے سیدھے ہاتھ میں پکڑ کر نہیں چل سکتے

الفاظ سے بات سمجھ میں آتی ھے


الفاظ سے بات سمجھ میں آتی ھے، لہجے سے دِل میں اُتر جاتی ھے۔ جادُو الفاظ میں نہیں لہجے میں ھوتا ھے۔ 
الف لیلوی خزانوں کا دروازہ ھر ایرے غیرے کے "کُھل جا سِم سِم" کہنے سے نہیں کُھلتا ۔ وہ الہ دین کا لہجہ مانگتا ھے۔
دِلوں کے قُفل کی کلید بھی لفظ میں نہیں ، لہجے میں ھوتی ھے...

سورج کی روشنی


سورج جب چمکنے لگتا ھے تو بڑی روشنی ھوتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔ 
دن چڑھ آتا ھے، دھوپ پھیلتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
حدت ہوتی ھے، تپش ھوتی ھے، لیکن یہ پھیلی ھوی گرمی جلاتی نہیں، آگ نہیں لگاتی۔۔۔۔۔۔۔
 اُور جب یہ روشنی یہ دھوپ ایک نقظے پر مرکوز ہوتی ھے تو آگ لگتی ھے۔۔۔۔۔ کاغذ جل اُٹھتا ھے۔۔
 اصل میں سارا راز ایک نقظے پر مرکوز ھونے میں ھے۔۔۔۔۔ 

خواہش ھو، ارادہ ھو، دعا ھو یہ ساری کی ساری ہماری دل کی صورتیں ہیں۔۔۔۔۔۔ نیم رضا۔۔۔۔ نیم گرم ۔۔۔۔۔ نیم جاں ۔۔۔۔ارادے کی صورت۔۔۔۔۔ لیکن جب تک ہمارے ارادے کی تپش کسی مرکز پر فوکس نہیں ہوتی وہ جلا نہیں سکے گی بھڑک نہیں سکے گی، بھڑکا نہیں سکے گی

Sunday, February 15, 2015

ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد

ہم کہ ٹہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
 
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
 
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
 
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
 
تھے بہت بیدرد لمحے ختمِ دردِ عشق کے
 
تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
 
دل تو چاہا پر شکستہ دل نے مہلت ہی نہ دی
 
کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد
 
ان سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیے
 
ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد