Wednesday, January 08, 2014

کون اس راہ سے گزرتا ہے

کون اس راہ سے گزرتا ہے
دل یونہی انتظار کرتا ہے

ہم تو چُپ چاپ چلے آئے بحکمِ حاکم
راستہ روتا رہا شہر سے ویرانے تک


رہیں گے چل کے کہیں اوراگر یہاں نہ رہے
بَلا سے اپنی جو آباد گُلسِتاں نہ رہے

ہم ایک لمحہ بھی خوش زیرِ آسماں نہ رہے
غنِیمت اِس کوسَمَجْھیے کہ جاوِداں نہ رہے

No comments:

Post a Comment