دل بھی کرتا ہے یاد چھپ کے تجھے
نام لیتی نہیں زباں تیرا
کس سے پوچھوں گا میں خبر تیری
کون بتلائے گا نشاں تیرا
تیری رسوائیوں سے ڈرتا ھوں
جب ترے شہر سے گزرتا ھوں
حال دل بھی نہ کہہ سکا گرچہ
تو رھی مدتوں قریب مرے
تو مجھے چھوڑ کر چلی بھی گئی
خیر قسمت مری نصیب مرے
اب میں کیوں تجھ کو یاد کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
گو زمانہ تری محبت کا
ایک بھولی ھوئی کہانی ھے
کس تمنا سے تجھ کو چاہا تھا
کس محبت سے ھار مانی ھے
اپنی قسمت پے ناز کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ھوں
کوئی پرسان حال ہو تو کہوں
کیسی آندھی چلی ہے تیرے بعد
دن گزارا ہے کس طرح میں نے
رات کیسے ڈھلی ہے تیرے بعد
روز جیتا ہوں، روز مرتا ہوں
جب ترے شہر سے گززتا ہوں
وہ جو کہتے ہیں مجھ کو دیوانہ
میں انھیں بھی برا نہیں کہتا
ورنہ اک بے نوا محبت میں
دل کے لٹنے پہ، کیا نہیں کہتا
میں تو مشکل سے آہ بھرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
آج بھی کار زار ہستی میں
تو اگر ایک بار مل جائے
چین آجائے آرزوؤں کو
حسرتوں کو قرار مل جائے
جانے کیا کیا خیال کرتا ہوںجب ترے شہر سے گزرتا ہوں
No comments:
Post a Comment