Thursday, July 09, 2015

میں مارا جاؤں گا

 میں مارا جاؤں گا

کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
 میں کم شناس مروت میں مارا جاؤں گا

ہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
میں ورغلایا ہوا لڑ رہا ہوں اپنے خلاف میں اپنے شوقِ شہادت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے میری چھٹی حس نے میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
میرا یہ خون میرے دشمنوں کے سر ہوگا میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا
 یہاں کمان اٹھانا میری ضرورت ہے وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا
 فراغ میرے لۓ موت کی علامت ہے میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
 بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا
 نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا

No comments:

Post a Comment