پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جا ے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جاے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جاے
نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں
مرا سوزِ دروں پھر گرمیٔ محفل نہ بن جاے
مرا سوزِ دروں پھر گرمیٔ محفل نہ بن جاے
کبھی چھوڑی ہو یٔ منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جاے
کھٹک سی ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جاے
بنایا عشق نے دریاۓ نہ پیداں کراں مجھ کو
یہ میری خود نگہدادی مرا ساحل نہ بن جاے
یہ میری خود نگہدادی مرا ساحل نہ بن جاے
کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری
وہی افسانہ و نبالہ محمل نہ بن جاے
وہی افسانہ و نبالہ محمل نہ بن جاے
عروج آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جاے
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جاے
علامہ اقبال
No comments:
Post a Comment