Saturday, May 04, 2013

آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک

آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک

دام ہر موج میں ہے حلقہ مہد کام نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک

عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب
دل کا کیا رنگ کروں خون جگر ہونے تک

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک

پر تو حور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک

یک نظر بش نہیں فرصت ہستی، غافل
گرمی بزم ہے اک رقص شرر ہونے تک

غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

No comments:

Post a Comment