خوشی ایک بار دروازے پر دستک دیتی ہے - اگر دروازہ نہ کھولے تو لوٹ جاتی ہے - غم / دکھ جب تک دستک دیتا ہے جب تک دروازہ کھول نہ جایے ، اور نہ کھولنے پر اپنا راستہ خود بنا لیتا ہے -
دور سے کسی دوسرے کو گرتا دیکه ہنستے ہیں - اور جب خود گرتے ہیں تو ہنسنا بھول جاتے ہیں -
No comments:
Post a Comment