شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوایٔں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدایٔں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدایٔں مجھے نہ دو
جو زہر پی چکا ہوں، تمہی نے مجھے دیا
اب تم تو زندگی کی دعایٔں مجھے نہ دو
اب تم تو زندگی کی دعایٔں مجھے نہ دو
ایسا نہ ہو کبھی کہ، پلٹ کر نہ آ سکوں
ہر بار دور جا کے صدایٔں مجھے نہ دو
ہر بار دور جا کے صدایٔں مجھے نہ دو
کب مجھ کو عترافِ محبٌت نہ تھا فراز
کب میں نے یہ کہا تھا سزایٔں مجھے نہ دو
کب میں نے یہ کہا تھا سزایٔں مجھے نہ دو
احمد فراز
No comments:
Post a Comment