Saturday, March 15, 2014

ہم دنیا سے چھپ جائیں


کبھی دل چاہتا ہے نا
کہ ہم دنیا سے چھپ جائیں
نہ آنکھوں میں کوئی منظر
نہ دل میں خواہشیں باقی
نہ دلکش خواب پلکوں پر
نہ امیدیں نگاہوں میں
نہ پاؤں میں سفر کوئی
نہ آسیں دل کو بہلائیں
رگوں میں دوڑتے آنسو
کہیں تو اب ٹھہر جائیں
گرے پتوں کے بستر پر
چلو اک نیند سو جائیں

No comments:

Post a Comment