محبّتیں بھیک میں نہیں ملا کرتیں کہ آدمی کشکول لے کر درِ یار پر دھونی
مار کر بیٹھ جائے، بات نصیب اور دینے والے کی مرضی پر منحصر ھوتی ھے، کبھی
کبھی چند بوندیں سیراب کردیتی ھیں اور کبھی ساون بھی ناکافی ھوتا ھے، کبھی
نارسائی کے دشت میں بھٹکتے عمریں بیت جاتی ھیں ، پیاس سوا ھونے لگتی ھے
،حلق میں کانٹے اگ آتے ھیں،ھجر کے سول روح چھلنی کر دیتے ھیں،اور کبھی چند
قدموں کی مسافت در استجاب وا کر دیتی ھے اور تن من وصل کی بارش میں بھیگ
جاتا ھے
No comments:
Post a Comment