کبھی کبھی بڑی شدّت سے جی چاہتا ہے کہ کوئی پوچھے ہم سے... کیسے ہو؟
کیا کِیا کرتے ہو؟
کیسی گزر رہی ہے؟
ایسے میں نہ میسّر آئے کوئی، تو خود هى پوچھ دیکھنا چاہیے خود سے کہ کیسے ہو ؟
کیا کِیا کرتے ہو ؟
کیسی گزر رہی ہے ؟
شرط بس یہ ہے کہ کم از کم خود کو تو جواب ایمانداری سے دیا جائے کہ کیسے ہیں...
کیا کِیا کرتے ہیں
اور کیسی گزر رہی ہے...
بس خود کو بھی جواب ایمانداری سے دے دیا تو سمجھو اطمینانِ قلب یقینی ہے...
كيونكه جب ایمانداری ىسے خود كو دے ليا جواب، تو سمجهو كہ خود میں جہاں بهى كہيں خرابى هوئى اس كى درستگى كا عمل خود بخود شروع هو جائے گا،
اور اسى میں صحيح اطمینانِ قلب هے.
No comments:
Post a Comment