Monday, April 14, 2014

تب خھاک مزہ تھا جینے میں

جب درد نہیں تھا سینے میں
تب خھاک مزہ تھا جینے میں


نہ ھنسنا میرے غم پہ انصاف کرنا جو میں رو پڑوں تو مجھے معاف کرنا
جب درد نہیں تھا سینے میں تب خھاک مزہ تھا جینے میں
اب کے شاید ہم بھی روئے ساون کے مہینے میں
یاروں کا غم کیا ہوتا ہیں معلوم نہ تھا انجانوں کو
ساحل پہ کھڑے ہو کر ہم نے دیکھا اکژ طوفانوں کو
اب کے شاید ہم بے ڈوبے موجوں کے سفینے میں
جب درد نہیں تھا سینے میں

No comments:

Post a Comment