ہر شخص کی یہی مجبوری ہے کہ وہ ساری عمر ایک ہی سزا نہیں بھگت سکتا،
یا
ایک ہی خوشی کے سہارے زندہ نہیں رہ سکتا۔
پھانسی کے تختے سے اتر کر بجلی
کی کرسی پر بیٹھنا، بجلی کی کرسی سے اٹھ کر صلیب پر چڑھنا، تہہ آب ہونا
اور نہ مرنا۔ پانی کی گہرائیوں سے نکل کر سرِ کوہسارے سے چھلانگ لگانا۔ ۔ ۔
ہم سب ایک کرب سے نکل کر دوسری تکلیف کے حوالے ہونا چاہتے ہیں، ایک خوشی
سے منہ موڑ کر دوسری خوشی میں ڈوبنا چاہتے ہیں۔ یہ انسان کےلیے اتنا ہی
نیچرل ہے جیسے وہ ایک ٹانگ پر ہمیشہ کے لیے کھڑا نہ رہ سکے۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment