محبت
محبت ریشم کی طرح ھے ایک ھی وقت میں نرم اور سکون اور اسی کے ساتھ الجھاوا
اور ڈر کھو دینے کا ڈر دوری کا ڈر مگر محبت اتنی خوبصورت اور انمول ھے کہ
کم از کم ایک زندگی ایک پوری زندگی آخری سانس تک اسکے بدلے میں دے دی جائے
اور اسکے ۔
بعد بھی طلب کا سفر جاری رھے
اور جب آپ کی محبت روح کی طلب میں ڈھل
جائے تو پھر وہ جسم سے ماورا ھو جاتی ھےاس محبت کے لئے عمر اور وقت کی
کوئی قید نہیں مجھے یاد ھے
میں نےکہیں پڑھا تھاکہ "روح کا جسم نہیں ھوتا کسی دن آپ کی روح کسی انوکھے احساس سے ٹکڑا جاتی ھے روح کا ملاپ کیف ھی کیف مدھ ھی مدھ ھوتا ھےاسے ھاتھ لگانے کو جی نہیں کرتا اسے چھونے کی ھاتھ میں طاقت نہیں ھوتی دیکھنے اور بند آنکھوں سے دیکھتے رھنے کو دل کرتا ھے اسے محسوس کرنے کو دل کرتا ھےروح کی اپنی جان پہچان ھوتی ھے محبت سے مل کر دل مسرور ھوتا ھے اور جدا ھوتے ھی اداس۔ اداس دل زندگی کی علامت ھے تمنا اور آرزو کی علامت ھے" میرے ساتھ بھی یہی ھوا ایک دن میری روح بھی اس زندہ احساس سے جا ملی اب کسی کو یہ کیسے بتایا جا سکتا ھے؟ وہ احساس جو روح کو پہچان کے عمل میں نصیب ھوا ۔کیونکہ وصال روح الفاظ اوراستعاروں سے ماورا ھے کائینات کے سارے رنگوں اور ھر احساس کا نچوڑ روح کی روح کے لئے طلب ھے یہ احساس بہت انوکھا ھے ایسے جیسے جلتی دھوپ میں ایک دم گھنا سایہ مل جائے اور اس میں آ کر تھکن کا نام نشان بھی نا رھے مگر اس سے آگے کا سفر بے کار لگنے لگے تا عمر وہیں سکون سے سونے کو دل کرے یہ احساس آسمان کی وسعتوں میں پھیلے رنگوں کو چھو لینے کا زمین پر ھر طرف پھولوں کے کھلے ھونے کا احساس ھے یہ ایک پجاری کے دھیان میں کائینات کو چھو لینے کا سفر ھے ایک دعا کرنے والے کے یقین کی انتہا ھے جب وہ آنکھیں موندے مالک کو طلب پیش کرے اور اسے باب قبول کے داروازے اس طرح روشن دکھائی دیں کے وہ ان ماوارئے سوچ لمحوں میں قید ھو جائے تا وقت کہ اس کی روح آسمان کی وسعتوں کا رزق ھو جائے اور وہ قبولیت کی سرشاری میں بے نیاز طلب ھو جائے۔ یہ احساس ایسا احساس ھے جیسے ایک تاریک زنداں میں عمروں سے قید انسان کو روزن کے راستے سورج ملنے آجائے جیسے مرنے والے کوآب حیات کا ایک قطرہ نہیں پورا ساگر نصیب ھو جائے۔۔یہی آرزو اور طلب کی منزل ھے روح کی طلب کا سفر ہی اصل سفر ھے جز سے کل کا سفر اور میرا یہ سفر تمھاری روح کے ھونے کے احساس سے شروع ھوتا ھےاگر تمھاری روح نے مجھے اپنا لیا تو میں بامراد منزل رھوں گی ابھی تو مین وصال کی کے احساس میں ھی پور پور خوشبو ھوں ۔۔ورنہ کیا خبر کون جانے رائگانی کی صورت کتنے روپ لئے ھوتی ھے یا بے مراد روحیں کن درد کے برزخوں میں قیام کرتی
میں نےکہیں پڑھا تھاکہ "روح کا جسم نہیں ھوتا کسی دن آپ کی روح کسی انوکھے احساس سے ٹکڑا جاتی ھے روح کا ملاپ کیف ھی کیف مدھ ھی مدھ ھوتا ھےاسے ھاتھ لگانے کو جی نہیں کرتا اسے چھونے کی ھاتھ میں طاقت نہیں ھوتی دیکھنے اور بند آنکھوں سے دیکھتے رھنے کو دل کرتا ھے اسے محسوس کرنے کو دل کرتا ھےروح کی اپنی جان پہچان ھوتی ھے محبت سے مل کر دل مسرور ھوتا ھے اور جدا ھوتے ھی اداس۔ اداس دل زندگی کی علامت ھے تمنا اور آرزو کی علامت ھے" میرے ساتھ بھی یہی ھوا ایک دن میری روح بھی اس زندہ احساس سے جا ملی اب کسی کو یہ کیسے بتایا جا سکتا ھے؟ وہ احساس جو روح کو پہچان کے عمل میں نصیب ھوا ۔کیونکہ وصال روح الفاظ اوراستعاروں سے ماورا ھے کائینات کے سارے رنگوں اور ھر احساس کا نچوڑ روح کی روح کے لئے طلب ھے یہ احساس بہت انوکھا ھے ایسے جیسے جلتی دھوپ میں ایک دم گھنا سایہ مل جائے اور اس میں آ کر تھکن کا نام نشان بھی نا رھے مگر اس سے آگے کا سفر بے کار لگنے لگے تا عمر وہیں سکون سے سونے کو دل کرے یہ احساس آسمان کی وسعتوں میں پھیلے رنگوں کو چھو لینے کا زمین پر ھر طرف پھولوں کے کھلے ھونے کا احساس ھے یہ ایک پجاری کے دھیان میں کائینات کو چھو لینے کا سفر ھے ایک دعا کرنے والے کے یقین کی انتہا ھے جب وہ آنکھیں موندے مالک کو طلب پیش کرے اور اسے باب قبول کے داروازے اس طرح روشن دکھائی دیں کے وہ ان ماوارئے سوچ لمحوں میں قید ھو جائے تا وقت کہ اس کی روح آسمان کی وسعتوں کا رزق ھو جائے اور وہ قبولیت کی سرشاری میں بے نیاز طلب ھو جائے۔ یہ احساس ایسا احساس ھے جیسے ایک تاریک زنداں میں عمروں سے قید انسان کو روزن کے راستے سورج ملنے آجائے جیسے مرنے والے کوآب حیات کا ایک قطرہ نہیں پورا ساگر نصیب ھو جائے۔۔یہی آرزو اور طلب کی منزل ھے روح کی طلب کا سفر ہی اصل سفر ھے جز سے کل کا سفر اور میرا یہ سفر تمھاری روح کے ھونے کے احساس سے شروع ھوتا ھےاگر تمھاری روح نے مجھے اپنا لیا تو میں بامراد منزل رھوں گی ابھی تو مین وصال کی کے احساس میں ھی پور پور خوشبو ھوں ۔۔ورنہ کیا خبر کون جانے رائگانی کی صورت کتنے روپ لئے ھوتی ھے یا بے مراد روحیں کن درد کے برزخوں میں قیام کرتی
No comments:
Post a Comment