Wednesday, August 12, 2015

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کے ناصر


جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

پتھرو ! آج میرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گذری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

اب مری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھہ کو محبت میں بنا رکھا ہے

غم نہیں گل جو کئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دِیا ایک جلا رکھا ہے

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کے ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے

حکیم ناصر

No comments:

Post a Comment