Thursday, August 06, 2015

کہنے کو محبت ہے

کہنے کو محبت ہے 
لیکن اب ایسی محبت کیا کرنی جو نید چرا لے آنکھوں سے 
جو خواب دیکھا کے پھولوں کے تعبیر میں کانٹے دے جائے 
جو غم کی کالی راتوں سے آس کا جگنو سے جائے 
جو خواب سجاتی آنکھوں کوآنسو ہی آنسو دے جائے 
جو مشکل کر دے جینے کو مرنے کو آسان کرے وہ دل 
جو پیار کا مندرہو وہ یادوں کو مہماں کرے 
جو عمر کی نقدی لے جائے اور پھر بھی جھولی خالی ہو 
وہ صورت دل کا روگ بنے جو صورت دیکھی بھالی ہو 
جو قیس بنا دے انساں کو 
جو رانجھا اور فرہاد کرے 
اب ایسی محبت کیا کرنی 
جو خوشیوں کو برباد کرے 
دیکھو محبت کے بارے ہر شخص یہی تو کہتا ہے 
سوچو تو محبت کے اندر اک درد ہمیشہ رہتا ہے
  پھر بھی جو چیز محبت ہوتی ہے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب انکے باندھے رکتی ہے،
جس دل میں اسنے بسنا ہو،
بس چپکے سے بس جاتی ہے،
اک بار محبت ہو جائے،
پھر چاہے جینا مشکل ہو،
یا جھولی خالی رہ جائے،
یا آنکھیں آنسو بن جائیں،
پھر اسکی حکومت ہوتی ہے،
آباد کرے، برباد کرے،
اک بار محبت ہو جائے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب کسی کے روکے رکتی ہے،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟؟

No comments:

Post a Comment