Monday, August 17, 2015

خواب مرتے نہیں

خواب مرتے نہیں
خواب دل ہیں نہ آنکھیں نہ سانسیں کہ جو
ریزہ ریزہ ہوئے تو بکھر جائیں گے
جسم کی موت سے یہ بھی مرجائیں گے
خواب مرتے نہیں

خواب تو روشنی ہیں، نوَا ہیں، ہوا ہیں
جو کالے پہاڑوں سے رکتے نہیں
ظلم کے دوزخوں سے بھی پھُکتے نہیں
روشنی اور نوَا اور ہوا کے علَم
مقتلوں میں پہنچ کر بھی جھُکتے نہیں
خواب تو حرف ہیں
خواب تو نُور ہیں
خواب سُقراط ہیں
خواب منصور ہیں

 

No comments:

Post a Comment