Monday, August 17, 2015

وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ چل


 وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ چل
وقت سے کون کہے یار
ذرا آہستہ چل
گر نہیں وصل تو یہ خوابِ رفاقت ہی ذرا دیر رہے
وقفئہ خواب کے پابند ہیں
جہاں تک ہم ہیں
یہ جو ٹوٹا تو بکھر جائیں گے سارے منظر
(تیرگی ذاد کو سورج ہے فنا کی تعلیم)
ہست اور نیست کے مابین اگر
خواب کا پل نہ رہے
کچھ نہ رہے
وقت سے کون کہے
یار ذرا آہستہ چل

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment