Thursday, August 06, 2015

محّبت ٹھہر جاتی ہے

محّبت ٹھہر جاتی ہے ہم اكثر يه سمجھتے ہیں جسے ہم پیار کرتے ہیں اُسے هم بُهول بیٹھے ہیں
مگر ایسا نہیں ہوتا محّبت دائمی سچ ہے محبت ٹھہر جاتی ہے ہماری بات کے اندر محبت بیٹھ جاتی ہے
ہماری ذات کے اندر مگر یہ کم نہیں ہوتی کسی بھی دکھ کی صورت میں کبھی کوئی ضرورت میں کبھی انجان سے غم میں کبھی لہجے کی ٹھنڈک میں اُداسى كى ضرورت میں کبھی بارش کی صورت میں ہماری آنکھ کے اندر کبھی آبِ رواں بن کر کبھی قطرے کی صورت میں بظاھر ایسا لگتا ہے جسے ہم پیار کرتے ہیں اسے ہم بھول بیٹھے ہیں مگر ایسا نہیں ہوتا یہ ہر گز کم نہیں ہوتی محبت بیٹھ جاتی ہے ہماری بات کے اندر ہماری ذات کے اندر

No comments:

Post a Comment