Wednesday, August 12, 2015

کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے


کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے


وہ عشق تھا،وہ جنوں تھا
یہ جو ہجر ہے،یہ نصیب ہے


یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
میرے کون اتنا قریب ہے؟


میں کس سے کہوں میرے ساتھ چل
یہاں سب کے سر پر صلیب ہے


گلہ کریں تو کس سے کریں
جو ہو گیا وہ نصیب ہے


تیرا شہر کتنا عجیب ہے

No comments:

Post a Comment