کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے
وہ عشق تھا،وہ جنوں تھا
یہ جو ہجر ہے،یہ نصیب ہے
یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
میرے کون اتنا قریب ہے؟
میں کس سے کہوں میرے ساتھ چل
یہاں سب کے سر پر صلیب ہے
گلہ کریں تو کس سے کریں
جو ہو گیا وہ نصیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے
No comments:
Post a Comment