Sunday, August 02, 2015

یہ زندگی بھی عجیب شے ہے

یہ زندگی بھی عجیب شے ہے
کے بس ڈھلتی ہی رہتی ہے
کسی کے ملنے یا بکھر جانے سے
اسے کچھ فرق نہیں پڑتا ہے

یہ بس چلتی رہتی ہے
کسی کے ملنے یہ بچھڑنے سے
اس کو کچھ فرق نہیں پڑتا
یہ بس چلتی ہی جاتی ہے

نہ جانے کیسی تلاش میں
کس منزل کی جستجو میں
اندشوں کی ان دیکھی آگ میں جلتی ہے
خود اپنے ہی ہاتھوں سے گواں دیتی  ہے سب خوشیئں

پھر خود ہی ہاتھ ملتی ہے
ٹھوکر کھا کر گرتی ہے
گر کر پھر سے سمبھلتی ہے
مگر اس کی روانی میں

کبھی کوئی فرق نہیں آتا
یا بس چلتی ہی رہتی ہے 

No comments:

Post a Comment