Start with a square sheet of paper with white-side facing up. Rotate the paper so it is "diamond" orientation. Fold paper in half. Unfold. Fold in the paper so the top-left and top-right edges of the paper meet the central crease. Turn over. Fold in the paper so the bottom-left and bottom-right edges of the paper meet the central crease. Turn over. Fold the model in half (bottom to top). Fold the top flap back down: make the crease so only the white part of the paper is showing when you look at the back side of the model (join blue dots). Turn the model over to check on the color of the paper before you make a firm crease. Fold up the bottom point of the model (join red dots). Turn over and you're done!
Step One: gather and tape some matchstick boxes
together to create the base shapes for the houses. Cut little triangle
pieces out of some light cereal box card for the roofs and tape on
For the chimney on the narrow tall house I taped together four BBQ
skewers to make a square shape, taped that to the side of the house and
trimmed to suit.
I
are helping out by making them a nice comfie fairy bed to sleep on.
To make a fairy bed of your own start by cutting the willow or twigs
into uniform lengths, they don’t have to be exact! You need one length
for the bed base and shorter lengths for the bed posts.
The shape of this geometric origami is called ‘Triangular Bipyramid’. I know, a bit tricky for kids, but the origami itself is the easiest to make and has many fun uses.
To remember this name is actually straight forward. Bipyramid means two pyramid shapes mirrored back to back, and this pyramid has triangular sides, so there you go.
The easiest way to start apop up bookis to take a piece of paper and cut 2 small equal slits. Then you fold in the piece that you just cut, giving you a 90 degree angle on the inside fold.
You can glue creatures, pictures, or figures on the pop out folds to make them stand up when you open your page.
Adorable Origami Doll House - using papers and colors
This is a great rainy afternoon project that will engage children in the making, decorating and playing. It's fast to make, fun to decorate and it will fold away flat so you won't have to find space for storage. Let's get started.
This is the first cardboard construction and papier mache project I’ve done in a while – I’ve returned to centre :) - - Here’s what you need to make:
– Shoeboxes
– Newspaper
– Cellotape
– Papier mache mix
– Paint (I used a tested pot of household emulsion)
– Scrapbooking paper or wallpaper scraps
– Craft glue
(and if you have extra rolls to spare, definitely check out Michelle’s stash of adorable toilet roll crafts. She has some super cute cats, ninjas, and woodland creatures!)
These little paper cup angels are super sweet and simple to make.
Perfect for adding a bit of holiday cheer during the day and giving your
home a lovely warm and angelic cozy glow at night.
This is the first Duck Tape craft I’ve published on MollyMoo – makes
for very quick and mess free crafting, no need for papier mache, paint
or clean-up to speak of! bonus all round.
Our paper plate, papier mache, chickens are all grown up. For the Hen
Craft Challenge I needed to create a hen that represented me somehow,
so all decked out in stripes, polka dots and converse this is me…. as a
hen!!
Working up from Miss6’s Paper Plate Chickens I decided to add ‘a bit of leg’. -
Looking for a last minute party decoration? Great, you've found the
perfect tutorial! These paper luminaries won't cost much nor take much
time and turn out great! Check out the tutorial.
What you need
Card-stock paper, Pencil, Styrofoam, Thumb-pin, Glue, Glass and Candle
This 3D tree using the free template is super easy to make and doesn't take much time. Gather all the materials, including foam board and enjoy making one!
حقیقت آشنا میرے
تجھے شاید خبر هوگی
مجھے تیری محبت نے
بهت بزدل بنا ڈالا
میں هر اس شے سے ڈرتی هوں
تجهے جو چهین سکتی هے
میں ان لمحوں سے ڈرتی هوں
جدائی جن میں رهتی هے
میں ان اشکوں سے ڈرتی هوں
جو خاموشی میں بهتے هیں
بچھڑنے کی میرے همدم
میں هر صورت سے ڈرتی هوں
تجھے شاید خبر هو گی
مجھے تیری محبت نے
بهت بزدل بنا ڈالا حقیقت آشنا میرے
وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ چل وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ چل گر نہیں وصل تو یہ خوابِ رفاقت ہی ذرا دیر رہے وقفئہ خواب کے پابند ہیں جہاں تک ہم ہیں یہ جو ٹوٹا تو بکھر جائیں گے سارے منظر (تیرگی ذاد کو سورج ہے فنا کی تعلیم) ہست اور نیست کے مابین اگر خواب کا پل نہ رہے کچھ نہ رہے وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ چل
خواب مرتے نہیں
خواب دل ہیں نہ آنکھیں نہ سانسیں کہ جو
ریزہ ریزہ ہوئے تو بکھر جائیں گے
جسم کی موت سے یہ بھی مرجائیں گے
خواب مرتے نہیں
خواب تو روشنی ہیں، نوَا ہیں، ہوا ہیں
جو کالے پہاڑوں سے رکتے نہیں
ظلم کے دوزخوں سے بھی پھُکتے نہیں
روشنی اور نوَا اور ہوا کے علَم
مقتلوں میں پہنچ کر بھی جھُکتے نہیں
خواب تو حرف ہیں
خواب تو نُور ہیں
خواب سُقراط ہیں
خواب منصور ہیں
محبت نام کا جو اک جزیرہ ہے
وہاں جانا پڑے تم کو
ہماری یاد کوبھی ساتھ لے لینا
سنا ہے اس جزیرے پر کبھی دو ہنس رہتے تھے
وہ دونوں ایک دوجے کے دلوں پر راج کرتے تھے
وہ اک دوجے کی آنکھوں میں اُترکر خواب چُنتے تھے
وفا کے تانے بانے ریشمی باتوں سے بُنتے تھے
پھر اس کی روز ہی تجدیدبھی کرتے
مگر رُت کے بدلتے ہی ہوا ایسے
وہ دونوں مختلف سمتوں میں چل نکلے
سُنا ھےپھر کبھی اک ساتھ دونوں کو نہیں دیکھا
محبت نام کا جو اک جزیرہ ہے
وہاں جانا پڑے تم کو
تواس تنہا شجر کے پاس بھی جانا
کہ جس کی ساری شاخوں کے لبادے پر،
ہر اک جانب کسی کا نام لکھّا ہے
سنا ہے لکھنے والا ،زندگی بھر پھر کبھی کچھ لکھ نہیں پایا
وہ اپنی انگلیوں پر خون کی مہریں لگا بیٹھا
مقدّر دار کر بیٹھا ۔۔۔وہ خود کو ہار کر،بیٹھا
محبت نام کا جو اک جزیرہ ہے
وہاں جانا پڑے تم کو
ہماری یاد کو بھی ساتھ لے لینا
ہماری یاد تپتی دھوپ میں چھاؤں کی صورت ہے
یہ ماضی کے کسی معصوم سے گاؤں کی صورت ہے
دلِ ناداں ،تجھے ہوا کیا ہے؟
آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟
ہم ہیں مشتاق ،اور وہ بےزار
یا الٰہی! یہ ماجرا کیا ہے؟
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش! پوچھو کہ" مدّعا کیا ہے"
جب کہ تجھ بن نہیں، کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ، اے خدا کیا ہے؟
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں؟
غمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے؟
شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے؟
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے؟
سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں؟
ابر کیا چیز ہے؟ ہوا کیا ہے؟
ہم کو ان سے وفا کی ہے امّید
جو نہیں جانتے، وفا کیا ہے؟
ہاں، بھلا کر، ترا بھلا ہوگا
اَور درویش کی صدا کیا ہے؟
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا ،دعا کیا ہے؟
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے؟
کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی اب کسی بات پر نہیں آتی جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد پر طبیعت ادھر نہیں آتی ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں ورنہ کیا بات کر نہیں آتی کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں میری آواز گر نہیں آتی داغِ دل گر نظر نہیں آتا بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی کچھ ہماری خبر نہیں آتی مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی موت آتی ہے پر نہیں آتی
خوشیاں اور کامیابیاں اگر دائمی قائمی ہوں تو پھر شاید انسان انسان کی صورت میں زندہ ہی نہ رہ سکے
- دکھ سکھ ، کامیابیاں ، ناکامیاں ، محبت نفرت اور جینے مرنے کے تغیر ہی
تو اسے استحکام دیتے ہیں - اس کے ارادے مضبوط اور حوصلہ فراخ کرتے ہیں -
تدبیر اور تقدیر کے فلسفے کو سمجھنے میں ممد ثابت ہوتے ہیں - اس کے لیئے
راہوں اور منزل کا تعین کرتے ہیں
محبت
محبت ریشم کی طرح ھے ایک ھی وقت میں نرم اور سکون اور اسی کے ساتھ الجھاوا
اور ڈر کھو دینے کا ڈر دوری کا ڈر مگر محبت اتنی خوبصورت اور انمول ھے کہ
کم از کم ایک زندگی ایک پوری زندگی آخری سانس تک اسکے بدلے میں دے دی جائے
اور اسکے ۔
بعد بھی طلب کا سفر جاری رھے
اور جب آپ کی محبت روح کی طلب میں ڈھل
جائے تو پھر وہ جسم سے ماورا ھو جاتی ھےاس محبت کے لئے عمر اور وقت کی
کوئی قید نہیں مجھے یاد ھے
جب میں ایک شفاف آئینہ بن کر تمہارے سامنے کھڑا ہوا تو تم مجھے دیر تک غور
سے دیکھتے رہے اور تمہیں مجھ میں اپنی صورت نظر آئی۔ پھر تم نے مجھ سے کہا:
’’میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘ لیکن درحقیقت تم نے مجھ میں اپنی ذات سے محبت کی تھی۔
محبت اعتماد سے نہیں، اعتماد محبت سے ہوتا ہے۔ محبت ہمیں
لوگوں سے جُدا نہیں کرتی۔ ہمیں لوگوں سے جوڑتی ہے۔ ایک محبت ہمارا تعلق
اللہ سے جوڑتی ہے۔ جو عشق کہلاتا ہے۔ محبت ہی وفا دیتی ہے اور محبت ہی یقین
دیتی ہے۔ محبت ایک ایسا پھول ہے جسکی خوشبو ماحول کو معطر کردیتی ہے۔ محبت
یہ نہیں کہ مزاج میں تلخی پیدا کرے بلکہ یہ تو تشنگی کو دور کرتی ہے
یک طرفہ محبت میں دو بڑے فائدے ہیں - ایک تو یہ کہ اس میں ناکامی کا اندیشہ
نہیں- دوسرا یہ کہ اس کا دورانیہ کسی دوسرے کی مرضی پر منحصر نہیں- آپ جتنی دیر اس میں مبتلا رہنا چاہیں، بلا کھٹکے رہ سکتے ہیں- دو طرفہ محبت میں عاشق مزاج لوگوں کو ایک خدشے بلکہ کھلے خطرے کا سامنا ہوتا ہے-
محبت کرنے والا کسی سے جواب کی توقع نہیں رکھتا۔ وُہ بغیر جواب کے بھی رابطہ رکھتا ہے۔
کسی کا خلوص سے ملنا بھی محبت ہے، پودے کو پانی دینا، درخت لگانا، کسی کو مسکرا کر دیکھ لینا، کسی ضرورتمند کی حاجت پوری کر دینا محبت ہے۔ جو شخص محبت کرتا ہے۔ اُس میں خلوص ہوتا ہے۔ اُس کا خلوص کسی ایک فرد کے لیئے نہیں تمام انسانیت کے لیئے ہوتا ہے۔ محبت چاہت ہے۔
محبت برداشت سکھاتی ہے۔ جس نے برداشت پیدا کر لی، اُس نےزندگی سہل کر لی۔
جو لوگ رابطہ نہیں رکھتے؛ محب اُنکی بھی پروا کرتا ہے، کامیابی کے لیئے بھی
دُعا کرتا ہے۔ محبت کرنے والا ایک روشن چراغ ہوتا ہے۔ اپنے دِل میں کئی
کہانیاں لیئے ہوتا ہے۔ لوگوں سے مایوس کسی بھی حال نہیں ہوتا۔ محبت اُمید
کی کِرن ہوتی ہے
محبت چہروں اور آوازوں سے تھوڑی کی جاتی ہے۔ محبت تو روح سے کی جاتی ہے، دل
سے کی جاتی ہے۔ انسان سے کی جاتی ہے۔ اس کی خوبیوں سے کی جاتی ہے۔ محبت
انسان کی غیر مرئی خصوصیت سی کی جاتی ہے۔ محبت ظاہری چیزوں سے نہیں کی
جاتی۔
سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب آپ کو اس بات کا احساس ہو کہ آپ کی ذات اس شخص کے لئے اتنی اہمیت کی حامل نہیں ہے جس کے لئے آپ اپنی ہر خوشی قربان کرسکتے ہیں
تخلیق ہمیشہ محبّت سے پھوٹتی ہے - اس کو محبت ہی پال
پوس کر پروان چڑھاتی ہے- پھر یہ محبت ہی کی طرف قدم بڑھاتی ہے اور اسی میں
گم ہو جاتی ہے - لیکن محبت کا دروازہ ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اور
اپنے نفس سے منہ موڑ لیتے ہیں - اپنی انا کو کسی کے سامنے پامال کر دینا
مجازی عشق ہے - اپنی انا کو بہت سوں کے آگے پامال کر دینا عشق حقیقی ہے -
محبت جنسی جذبے کا نام نہیں - جو لوگ جنس کو محبت کا نام دیتے ہیں وہ ساری
عمر محبت سے عاری رهتے ہیں - جب محبت اپنے نقطہ عروج پہ پہنچتی ہے جنس خود
بہ خود ختم ہو جاتی ہے جنس سے انحراف کر کے یا اسے دبا کر اس سے چھٹکارا
حاصل نہیں کیا جا سکتا - محبت میں اتر کر اس سے گلو خلاصی کی جا سکتی ہے -
محبّت کا سفر اختیار کرنے کے لیے پہلی منزل فیملی یونٹ کی ہے - جو شخص پہلی
منزل تک ہی نہیں پہنچ پاتا وہ آخری منزل پر کسی صورت بھی نہیں پہنچ سکتا
فیملی اور کنبے کو قائم رکھنا محبّت ہی کی ذمیداری ہے - محبّت کے بغیر
انسان ایک فرد ہے - ایک ایگو ہے - خالی انا ہے - اس کا کوئی گھر بار نہیں ،
کوئی فیملی نہیں ، اس کا دوسروں کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ، کوئی تعلق نہیں -
یہ بے تعلقی یہ نا رشتیداری موت ہے ، زندگی تعلق ہے ، رشتےداری ہے
محبت زندگی ہے محبت جب دبے پاؤں کسی دل کی طرف آئے بہت آہستگی سے اُس کے دروازے پہ دستک دے تو اُس دستک کے جادُو سے دَرودیوار کی رنگت بس اِک پَل میں بدلتی ہے فضا کی نغمگی اِک اجنبی خوشبو میں ڈھلتی ہے تو پھر کچھ ایسا ہوتا ہے اسی لمحے کی جھلمل میں بہت ہی سرسری سے اِک تعلق کی ہَوا ایک دم کسی آندھی کی صُورت ہر طرف لہرانے لگتی ہے وہ اک لمحہ، زمانوں پر کچھ ایسے پھیل جاتا ہے کہ کوئی حدّ نہیں رہتی یہ کُھلتا ہے محبت زندگی کا ایک رستہ ہی نہیں منزل نشاں بھی ہے یقینوں سے جو افضل ہو یہ اک ایسا گماں بھی ہے یہ ایسا موڑ ہے جس پر سفر خود ناز کرتا ہے اِک ایسا بیج ہے جو زندگی میں"زندگی" تخلیق کرتا ہے اُسے تعمیر کرتا اور نئے مفہوم دیتا ہے بتاتا ہے "محبت زندگی ہے اور جب یہ زندگی دِن رات کی تفریق سے آزاد ہو جائے تو ماہ و سال کی گِنتی کے وہ معنی نہیں رہتے جو اَب تک تھے" سِمٹ جاتے ہیں سب رشتے اک ایسے سلسلے کی خوش نگاہی میں کہ اک دوجے کی آنکھوں میں ہُمکتے خواب بھی ہم دیکھ سکتے ہیں جہاں ہم سانس لیتے ہیں اور جن کی نیلگوں چادر کے دامن میں ہمارے "ہست" کا پیکر سنورتا ہے وہ صدیوں کے پُرانے، آشنا اور اَن بنے منظر کئی رنگوں میں ڈھلتے، خوشبوؤں کی لہر میں تحلیل ہوتے ہیں زمیں چہرہ بدلتی ہے، آسماں تبدیل ہوتے ہیں محبت بھی وفا صورت کسی قانون اور کُلیئے کے سانچے میں نہیں ڈھلتی کہ یہ بھی انگلیوں کے ان نشانوں کی طرح سے ہے کہ جو ہر ہاتھ میں ہو کر بھی آپس میں نہیں ملتے یہ ایسی روشنی ہے جس کے اربوں رُوپ ہیں لیکن جسے دیکھو وہ یکتا ہے نہ کوئی مختلف اِن میں نہ کوئی ایک جیسا ہے محبت استعارا بھی، محبت زندگی بھی ہے ازل کا نور ہے اس میں، اَبد کی تیرگی بھی ہے اِسی میں بھید ہیں سارے، اِسی میں آگہی بھی ہے
اگر تم کو محبت تھی تو تم نے راستوں سے جا کے پوچھا کیوں نہیں منزل کے بارے میں ہواؤں پر کوئی پیغام تم نے لکھ دیا ہوتا ۔۔۔ درختوں پر لکھا وہ نام، تم نے کیوں نہیں ڈھونڈا؟ وہ
ٹھنڈی اوس میں بھیگا، مہکتا سا گُلاب اور میں مرے دھانی سے آنچل کو تمھارا
بڑھ کے چھو لینا چُرانا رنگ تتلی کے، کبھی جگنو کی لو پانا کبھی کاغذ کی
کشتی پر بنانا دل کی صورت اور اس پر خواب لکھ جانا کبھی بھنورے کی شوخی اور
کلیوں کا وہ اِٹھلانا تمھیں بھی یاد تو ہو گا؟ اگر تم کو محبت تھی، تو تم یہ ساری باتیں بھول سکتے تھے؟ نہیں ! محبت تم نے دیکھی ہے، محبت تم نے پائی ہے محبت کی نہیں تم نے
لیکن اب ایسی محبت کیا کرنی جو نید چرا لے آنکھوں سے
جو خواب دیکھا کے پھولوں کے تعبیر میں کانٹے دے جائے
جو غم کی کالی راتوں سے آس کا جگنو سے جائے
جو خواب سجاتی آنکھوں کوآنسو ہی آنسو دے جائے
جو مشکل کر دے جینے کو مرنے کو آسان کرے وہ دل
جو پیار کا مندرہو وہ یادوں کو مہماں کرے
جو عمر کی نقدی لے جائے اور پھر بھی جھولی خالی ہو
وہ صورت دل کا روگ بنے جو صورت دیکھی بھالی ہو
جو قیس بنا دے انساں کو
جو رانجھا اور فرہاد کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو خوشیوں کو برباد کرے
دیکھو محبت کے بارے ہر شخص یہی تو کہتا ہے
سوچو تو محبت کے اندر اک درد ہمیشہ رہتا ہے
پھر بھی جو چیز محبت ہوتی ہے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب انکے باندھے رکتی ہے،
جس دل میں اسنے بسنا ہو،
بس چپکے سے بس جاتی ہے،
اک بار محبت ہو جائے،
پھر چاہے جینا مشکل ہو،
یا جھولی خالی رہ جائے،
یا آنکھیں آنسو بن جائیں،
پھر اسکی حکومت ہوتی ہے،
آباد کرے، برباد کرے،
اک بار محبت ہو جائے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب کسی کے روکے رکتی ہے،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟؟
جب میں ایک شفاف آئینہ بن کر تمہارے سامنے کھڑا
ہویی تو تم مجھے دیر تک غور سے دیکھتے رہے اور تمہیں مجھ میں اپنی صورت نظر
آئی۔ پھر تم نے مجھ سے کہا: ’’میں تم سے محبت کرتا ہوں۔‘‘ لیکن درحقیقت تم نے مجھ میں اپنی ذات سے محبت کی تھی " ۔
آپ کیا کرتے ہیں ؟ "
" میں رائیگاں محبتوں کی نشانیاں جمع کرتا ہوں ، دنیا میں محبت کو بچانے کی کوشش کرتا ہوں ، بے وفائ کو پھیلنے سے روکنا چاہتا ہوں_ "
" کیا آپ ایسا سوچتے ہیں کہ دنیا میں محبت کو کوئ خطرہ لاحق ہے ؟"
یہ سوچنے کی بات نہیں بلکہ انتہائ تشویش ناک صورت حال ہے کہ دنیا میں محبت بڑی تیزی سے
ختم ہورہی ہے _ محبت کے علاوہ بھی تو دنیا میں بہت کچھ ہے "_
" میں سمجھتا ہوں کہ محبت کے بغیر انسان کی روح بنجر ہو جاۓ گی ایسا سوکھا
پڑے گا کہ انتظار کی ساری فصل تباہ ہو کر رہ جاۓ گی تنہائ کی مہلک مردہ
جانور جیسی ہو جاۓ گی اور تنہا آدمی کے قریب سے آپ ناک پر رومال رکھکر
گزریں گے _ اداسی کے رنگوں کو پلنے سے پہلے ہی بے وفائ کی گرد آلود آندھیاں
اڑا کر لے جائیں گی من شکستہ خوابوں کا کباڑ خانہ بنکر رہ جاۓ گا_ موت
بدصورت ہوجاۓ گی ، کیونکہ محبت کی کمیابی جسمیں موت کا خوبصورت پھول کملا
جاتا ہے_
مظہر الاسلام کی کتاب
" محبت مردہ پھولوں کی
محبت کی ابتداء بندے سے نہیں ہوتی بلکہ محبت کی ابتداء اللہ سے ہوتی ہے۔
محبت کرنا اصلاً اللہ کی سنت ہے۔ بندہ اللہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے
Response کی صورت میں اللہ سے محبت کرتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ پہلے محب بنتا
ہے پھر محبوب بنتا ہے۔ اللہ رب العزت کو دونوں شانیں حاصل ہیں یعنی اللہ
Loverبھی ہے اور Beloved
بھی ہے۔ وہ محب بھی ہے اور محبوب بھی ہے۔ عاشقان الہٰی اور اولیاء و صلحاء
کا دل اللہ کی محبت سے معمور ہے، یہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم بھی ان سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھ لیں! محبت اللہ سے انہوں
نے شروع نہیں کی ہوتی بلکہ یہ عملِ محبت اللہ سے شروع ہوتا ہے۔ پہلے اللہ
محبت کرتا ہے اور اللہ کو جس سے محبت ہوجائے اس کی محبت کے Response میں
بندہ اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔
ارشاد فرمایا:
فَسَوْفَ يَاْتِی اﷲُ بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَه.
ترجم: ’’عنقریب اﷲ (ان کی جگہ) ایسی قوم کو لائے گا جن سے وہ (خود) محبت
فرماتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے
محّبت ٹھہر جاتی ہے ہم اكثر يه سمجھتے ہیں جسے ہم پیار کرتے ہیں اُسے هم بُهول بیٹھے ہیں
مگر ایسا نہیں ہوتا محّبت دائمی سچ ہے محبت ٹھہر جاتی ہے ہماری بات کے اندر محبت بیٹھ جاتی ہے
ہماری ذات کے اندر مگر یہ کم نہیں ہوتی کسی بھی دکھ کی صورت میں کبھی کوئی ضرورت میں کبھی انجان سے غم میں کبھی لہجے کی ٹھنڈک میں اُداسى كى ضرورت میں کبھی بارش کی صورت میں ہماری آنکھ کے اندر کبھی آبِ رواں بن کر کبھی قطرے کی صورت میں بظاھر ایسا لگتا ہے جسے ہم پیار کرتے ہیں اسے ہم بھول بیٹھے ہیں مگر ایسا نہیں ہوتا یہ ہر گز کم نہیں ہوتی محبت بیٹھ جاتی ہے ہماری بات کے اندر ہماری ذات کے اندر
محبت کا کانٹا جب جسم میں چبھ جائے تو اس کا زہر بدن سے صرف اور صرف آنسوءوں کی صورت میں ہی نکالا جا سکتا ہے کبھی کبھی مجھے لگتا تھا کہ اس زہریلی محبت کا ذائقہ بھی نمکین ہی ہوتا ہوگا۔۔۔ !!
چہرے سے مسکراہٹ چھن کر کہنا کے مسکرو
پیروں کو زنجیر سے بندہ کر کہنا دوڑ لگاو
زبان پر تالا لگا کر کہنا بات کرو
دل کو قید کر کے کہنا دل کی بات کرو
سوچوں پر پابندی لگا کر کہنا کس سوچ میں ہو _ _ _ !
یہ کیسی قید ہے ، یہ کیسی زندگی ہے
جس میں سانس چل رہی ہے ، پر زندگی نہیں -
جس میں دل ہیں مگر آرزو نہیں ،
زندگی ہے مگر زندہ نہیں
دھڑکن ہے مگر دل نہیں
تمنا کے سبھی سلسلے عجیب ہیں محبت در محبت دائرے ہیں رابطے ہیں کسی الہام کی صورت اترتی روشنی ہے بے خودی ہے تمنا ایک کچہ راستہ تم سے میرا پہلا اور آخری واسطہ روایت در روایت بے بسی ہے بے کلی ہے جو مجھے تم تک لے جاے وہ چال محبت نے چلی ہے تمنا وہ جو ہم تم سے کہیں محبت وہ جو تم ہم سے کرو ہاں مگر تمنا کے سبھی سلسلے عجیب ہیں۔
محبت گم نہیں ہوتی --- محبت گم نہیں ہوتی یہ بس شکلیں بدلتی ہے کبھی غیروں سے ہوتی ہے کبھی
اپنوں
سے ہوتی ہے کبھی مانوس چہروں سے کبی سپنوں سے ہوتی ہے کبھی رنگین خوابوں
سے کبھی بیکل خیالوں سے کبھی محبوب کے سارے حوالوں سے کبھی لیلیٰ ، کبھی
شیریں ، کبھی سسی کی مورت میں کبھی مجنوں ، کبھی فرہاد اور کبھی پنوں کی
صورت میں کبھی تو ساتھہ چلتی ہے کبھی رستے بدلتی ہے کبھی دل میں سماتی ہے
کبھی ہر سو یکایک پھیل جاتی ہے یہ ہر موسم ہر اک لمحہ ہمارے گرد ہی موجود
رہتی ہے کبھی پل میں سمٹتی ہے کبھی صدیوں میں ڈھلتی ہے محبت گم نھیں ہوتی
"یہ بس شکلیں بدلتی ہے
چپکے چپکے جل جاتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
پُروا سنگ نکل جاتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
آنکھوں آنکھوں چل پڑتے ہيں تاروں کی قنديل لئے
چاند کے ساتھ ہی ڈھل جاتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
دل ميں پھول کھلا ديتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
آگ ميں راگ جگاتے ديتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
پانی بيچ بتاشہ صورت خود تو گھلتے رہتے
ہيں سم کو شہد بنا ديتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
خواب خوشی کے بو جاتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
زخم دلوں کے دھو جاتے ہيں لوگ محبت کرنے والے
تتلی تتلی لہراتے ہيں پھولوں کی اُمید ليے اک دن خوشبو ہو جاتے
ہيں لوگ محبت کرنے والے بن جاتے ہيں نقش وفا کا لوگ محبت کرنے والے
جھونکا ہيں بے چين ہوا کا لوگ محبت کرنے والے
جلی ہوئی دھرتی پہ جيسے بادل گھر کے آئيں بستی پر ہيں فضل خدا کا لوگ محبت کرنے والے
کچھ خواب ہیں جن کو لکھنا ہے
تعبیر کی صورت دینی ہے
کچھ لوگ ہیں اجڑے دل والے
جنہیں اپنی محبت دینی ہے
کچھ پھول ہیں جن کو چننا ہے
اور ہار کی صورت دینی ہے
کچھ اپنی نیند باقی ہے
جسے بانٹنا ہے
کچھ لوگوں میں
ان کو راحت دینی ہے
اے عمر رواں!
آہستہ چل
ابھی خاصا قرض چکانا ہے
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت میں مارا جاؤں گا
ہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
میں ورغلایا ہوا لڑ رہا ہوں اپنے خلاف میں اپنے شوقِ شہادت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے میری چھٹی حس نے میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
میرا یہ خون میرے دشمنوں کے سر ہوگا میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا
یہاں کمان اٹھانا میری ضرورت ہے وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا
فراغ میرے لۓ موت کی علامت ہے میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا
نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا
محبت
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت ابر کی صورت
دلوں کی سر زمیں پہ گھر کے آتی ہے اور برستی ہے
چمن کا ذرہ زرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اُٹھاتا ہے
محبت اُن کو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت
محبت آگ کی صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تودل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں
کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
دلوں کے ساحلوں پہ جمع ہوتی اور بکھرتی ہے
محبت جھاگ کی صورت
محبت آگ کی صورت
محبت خواب کی صورت
نگاہوں میں اُترتی ہے کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو کے اس طرح سے جگمگاتے ہیں
کہ پہچانی نہیں جاتی دلِ بے تاب کی صورت
محبت کے شجر پرخواب کے پنچھی اُترتے ہیں
تو شاخیں جاگ اُٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں شمعیں جاگ اُٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی ہے چراغِ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت درد کی صورت
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے
شبانِ ہجر میںروشن ستارہ بن کے رہتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھر اتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوئیں سنسناتی ہیں
گلی جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی دھوکا نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ اُن پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے
فضا میں تیرتی ہے دیر تک یہ
گرد کی صورت
محبت درد کی صورت
محبت شام ھے اور شام نے ڈھلنا ھے ہر صورت
مقدر میں جو لکھا ھے اسے ملنا ھے ہر صورت
کسی کی یاد میں رہنا ، کسی کو یاد میں رکھنا
وفا کا سلسلہ ھے یہ اسے چلنا ھے ہر صورت
دِن رات کے آنے جانے میں دنیا کے عجائب خانے میں کبھی شیشے دھندلے ہوتے ہیں کبھی منظر صاف نہیں ہوتے کبھی سورج بات نہیں کرتا کبھی تارے آنکھ بدلتے ہیں کبھی منزل پیچھے رہتی ہے کبھی رستے آگے چلتے ہیں کبھی آسیں توڑ نہیں چڑھتیں کبھی خدشے پورے ہوتے ہیں کبھی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں کبھی خواب ادھورے ہوتے ہیں یہ سب تو صحیح ہے لیکن اِس آشوب کے منظر نامے میں (دِن رات کے آنے جانے میں دنیا کے عجائب خانے میں) کچھ سایہ کرتی آنکھوں کے پیماں تو دکھائی دیتے ہیں ہاتھوں سے اگرچہ دور سہی ، امکاں تو دکھائی دیتے ہیں ہاں ریت کے اس دریا کے اُدھر اِک پیڑوں والی بستی کے ، عنواں تو دکھائی دیتے ہیں منزل سے کوسوں دور سہی پُر درد سہی ، رنجور سہی زخموں سے مسافر چُور سہی پر کِس سے کہیں اے جانِ جہاں کچھ ایسے گھاؤ بھی ہوتے ہیں ، جنہیں زخمی آپ نہیں دھوتے بِن روئے ہوئے آنسو کی طرح سینے میں چُھپا کر رکھتے ہیں اور ساری عمر نہیں روتے نیندیں بھی مہیا ہوتی ہیں ، سپنے بھی دور نہیں ہوتے کیوں پھر بھی جاگتے رہتے ہیں کیوں ساری رات نہیں سوتے اب کِس سے کہیں اے جانِ وفا ، یہ اہلِ وفا کِس آگ میں جلتے رہتے ہیں کیوں بُجھ کر راکھ نہیں ہوتے
یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے کسے کیا خبر ہے کہاں ٹوٹ جائیں محبت کے دریا میں تنکے وفا کے نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں عجب دل کی بستی عجب دل کی وادی ہر اک موڑ موسم نئی خواہشوں کا لگائے ہیں ہم نے بھی سپنوں کے پودے مگر کیا بھروسہ یہاں بارشوں کا مرادوں کی منزل کے سپنوں میں کھوئے محبت کی راہوں پہ ہم چل پڑے تھے ذرا دور چل کے جب آنکھیں کھلیں تو کڑی دھوپ میں ہم اکیلے کھڑے تھے جنہیں دل سے چاہا جنہیں دل سے پوجا نظر آ رہے ہیں وہی اجنبی سے روایت ہے شاید یہ صدیوں پرانی شکایت نہیں ہے کوئی زندگی سے
Introduction:
In this article I will explain with an example, how to implement mutually exclusive CheckBoxList (CheckBoxes) inside GridView in ASP.Net using JavaScript and jQuery.
Mutually exclusive CheckBoxList means when one CheckBox is checked, all other CheckBoxes present in the CheckBoxList will be unchecked.
CheckBoxList means when one CheckBox is checked, all other CheckBoxes present in the CheckBoxList will be unchecked.